التماس بحضور سیّد الکونین ﷺ- مطاف نعت (2013)
اشکوں سے دل کو دھونے کی مہلت عطا کریں
در پر پڑا رہوں مَیں ، اجازت عطا کریں
قدمینِ پاک ہی میں مرا اختتام ہو
قدمینِ پاک کی مجھے نسبت عطا کریں
ہونٹوں کو ہو نصیب درِ نور چومنا
چشمانِ تر کو دید کی دولت عطا کریں
کٹ تو گئی حضور مگر فاصلے رہے
آخر میں اپنے قُرب کی نعمت عطا کریں
اس آرزو کے ساتھ تہی دامنی بھی ہے
دامن میں اشک ہائے ندامت عطا کریں
شاخوں پہ رنگ و نور کی کلیاں کھلیں حضور
پھولوں کو موجِ شوخیٔ نگہت عطا کریں
چشمِ قلم ہو نم درِ اقدس پہ بیٹھ کر
حرف و بیان و خامۂ مدحت عطا کریں
طوفانِ رنگ و بو سے نکالیں غلام کو
آقا مقامِ قُرب کی جنت عطا کریں
جلوت میں بھی دھیان مدینے میں ہو مرا
کیفیتِ حضور کی خلوت عطا کریں
مل جائے ایک جَست میں پھر منزلِ رضا
راہِ وفا میں عشق کی سیرت عطا کریں
امت خجستہ حال ہے شدت کی دھوپ ہے
اس کو حضور ﷺ سایۂ رحمت عطا کریں
ناحق لہو سے تر ہے قبائے وطن حضور ﷺ
نگہِ کرم، حصارِ حفاظت عطا کریں
یلغار کی نظر ہے بقائے دیار اب
راہِ عمرؓ پہ چلتی قیادت عطا کریں
سارے چراغ بجھ گئے، بے نور ہے وطن
آقا ﷺ ! جہانِ نور کی طلعت عطا کریں
ملت کے نوجوان پریشان ہیں بہت
مولا ﷺ ! اِنہیں یقین کی قوّت عطا کریں
حرص و ہوا کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں مَیں
مجھ کو متاعِ فقر و قناعت عطا کریں
اس خاکدانِ جبر میں ہے بے نوا عزیزؔ
اس بے نوا کو نگہِ عنائت عطا کریں