چلے ہوائے مدینہ بہار آ جائے- مطاف نعت (2013)
چلے ہوائے مدینہ بہار آ جائے
نظر کی عید ہو ، دل کو قرار آ جائے
جلو میں ہوں مرے شمس و قمر مدینے کے
کچھ ایسی گردش لیل و نہار آ جائے
وہ نام سن کے مری روح میں دھنک اترے
قلم رواں ہو، سخن میں نکھار آ جائے
میں ان ﷺ کی بات کروں تو دہن میں شہد اترے
میں ان ﷺ کی نعت سنوں تو خمار آ جائے
میں دیکھتا ہی رہوں اور میرا جی نہ بھرے
مقامِ قرب نظر ایک بار آ جائے
میں جب سے کوچۂ جاناں سے ہو کے آیا ہوں
تڑپ رہا ہوں کہ پھر سے بہار آ جائے
درِ حبیب ﷺ پہ جو کچھ ہوا وہ یاد آئے
جو آ کے چھیڑے مرے دل کے تار ، آ جائے
میں اپنی پلکوں سے چوموں نقوش پا ان ﷺ کے
کبھی نصیب میں وہ رھگذار آ جائے
درود پڑھنا شرابِ طہور پینا ہے
پڑھو کہ نشۂ موجِ قرار آ جائے
کٹھن سفر پہ نکلنا ہے، بے نوائی ہے
حضور ﷺ در پہ یہ اک شرمسار آ جائے
وفورِ کربِ ندامت، غمِ رضائے نبی ﷺ
جو کر کے جائے مجھے اشکبار آ جائے
یقین ہے کہ بلا لیں گے اب حضور ﷺ مجھے
جو آئے آخرِ شبِ اضطرار، آ جائے
سحر قریب ہے، سوئے حرم چلیں گے عزیزؔ
اُفق سے رحمتِ پروردگار آ جائے