سوزِ نفَس کے جذبِ دروں میں جلوں گا کیا- مطاف نعت (2013)
سوزِ نفَس کے جذبِ دروں میں جلوں گا کیا
پھر سے شبِ فراق میں آہیں بھروں گا کیا
پھر طے کروں گا جہدِ مسافت کے مرحلے
یارو! درِ رسول ﷺ سے جا کر کروں گا کیا
طوفانِ رنگ و بو کے تھپیڑے پڑیں گے پھر
اہلِ ہوس کا پھر سے نوالہ بنوں گا کیا
اٹھیں گے گردباد ضلالت کے ہر طرف
پھر آندھیوں میں مثلِ پرِ کاہ اڑوں گا کیا
دامِ فریب دنیا بچھائے گی راہ میں
پھر بچتے بچتے قعرِ فِتن میں گروں گا کیا
اک منبعٔ فتن مرے اندر ہے نفس بھی
اس خود سری کی آگ میں اب پھر جلوں گا کیا
اب زندگی کی شام ہے، محشر قریب ہے
انوارِ التفات میں چلتا رہوں گا کیا
رکھ لیجے اس غلام کو در پر ہی یا نبی ﷺ
تڑپا کروں گا، جا کے میں آخر کروں گا کیا
بھیگا رہوں میں یاد کی برسات میں عزیزؔ
اس جنتِ خیال میں ڈوبا رہوں گا کیا