جہانِ نعت میں تخریب و شر نہیں ہوتا- مطاف نعت (2013)
جہانِ نعت میں تخریب و شر نہیں ہوتا
کہ اس میں کِذب کو کوئی مفَر نہیں ہوتا
بہارِ نعت ہے لوگوں کو آشتی کا پیام
کہ اِس نگر میں کوئی فتنہ گر نہیں ہوتا
بہشتِ نعت میں رہتے ہیں اہلِ خُلق و وفا
جفا شعار کا اس میں گذر نہیں ہوتا
حصارِ نعت بچاتا ہے تفرقوں سے ہمیں
یہ کوہسار ہے، زیر و زبر نہیں ہوتا
شبابِ نعت ہے حبِ نبی ﷺ میں کھو جانا
یہ وہ قیام ہے جس میں حضر نہیں ہوتا
پیامِ نعت سفیرِ امان و وحدت ہے
جو نعت ہو تو فتن کا خطر نہیں ہوتا
رواں ہے نعت کی جنت میں سلسبیلِ ادب
جسے ملے وہ کبھی کم نِگر نہیں ہوتا
پیامِ نعت درِ مصطفیٰ سے نسبت ہے
جسے ملے وہ کبھی دربدر نہیں ہوتا
سرودِ نعت مداوا ہے غم نصیبوں کا
وہ لوگ جن کا کوئی چارہ گر نہیں ہوتا
وفورِ نعت ہے اشکوں کا وجد میں آنا
خمارِ نعت میں ذوقِ خبر نہیں ہوتا
درِ نبی ﷺ پہ حضوری کو نعت کہتے ہیں
جو بے حضور ہو، اہلِ نظر نہیں ہوتا
نبی ﷺ کی یاد میں اک کیفِ بیخودی ہے نعت
جو بے خبر نہ ہو اہلِ خبر نہیں ہوتا
درِ نبی ﷺ پہ ندامت کو نعت کہتے ہیں
جو شرمسار نہ ہو درگذر نہیں ہوتا
شعورِ نعت کو آدابِ عشق کہتے ہیں
جو بے ادب ہو وہ اہلِ ثمر نہیں ہوتا
ہو جن کی نعت میں پنہاں غمِ رضائے نبی ﷺ
انہیں فراغ کا سودا و سر نہیں ہوتا
دل و نگاہ مدینہ بنائے رکھتے ہیں
اِن اہلِ نعت کو فکرِ سفر نہیں ہوتا
کھلی کتاب ہیں، کوئی ریاء نہ مکر و فریب
کہ اہلِ صدق کو کوئی بھی ڈر نہیں ہوتا
ہے نعت حسنِ عمل، آشتی، رواداری
ورودِ حرفِ ثنا بے اثر نہیں ہوتا
ردائے نعت کا سایہ ہے حشر میں سر پر
تپش کا نعت پہ کوئی اثر نہیں ہوتا
مطافِ نعت میں رکتا ہوں جب مواجھہ پر
نگاہیں جھکتی ہیں ایسی کہ سر نہیں ہوتا
فروغِ نعت کہ جینے کی آبرو ہے عزیزؔ
کرو کہ جوشِ جنوں بے ثمر نہیں ہوتا