مقّدر جگمگایا والیِ بطحا ﷺ کی چوکھٹ پر- مطاف نعت (2013)
مقّدر جگمگایا والیٔ بطحا ﷺ کی چوکھٹ پر
نصیبوں میں لکھی تھی حاضری آقا ﷺ کی چوکھٹ پر
چلو پڑھ لیں نماز عشق او ادنیٰ کی چوکھٹ پر
جو رحمت بانٹتے رہتے ہیں اس ملجا ﷺ کی چوکھٹ پر
مہکتے ہیں زمیں و آسماں ہر دم مدینے میں
بہاریں جھومتی ہیں ہر گھڑی آقا ﷺ کی چوکھٹ پر
ہوا تحریر اس ماتھے پہ حرفِ مژدۂ بخشش
رہا در بوس جو اس شاہِ بے ہمتا ﷺ کی چوکھٹ پر
بدن ٹوٹے، بخار آئے، جھنجھوڑے یاد کا لرزہ
بس اتنا ہو کہ پاؤں خود کو مَیںآقا ﷺ کی چوکھٹ پر
اگر مَیںجاگتے میں دور ہوں سرکار ﷺ کے در سے
تو پھر سویا رہوں مَیں حشر تک مولا ﷺ کی چوکھٹ پر
درِ محبوب ﷺ پر سجدے کی ٹھنڈک مانگنے والو
انہی ﷺ کو ان سے مانگو سیّدِ یکتا ﷺ کی چوکھٹ پر
کوئی دیکھے ذرا ، ہے دم بخود ، ہر دم سلامی میں
ہجومِ نوریاں حسنینؓ کے نانا ﷺ کی چوکھٹ پر
عزیزؔ ناتواں کو لے چلو یارو! دمِ آخر
حبیب ﷺ کبریا ، صلِ علیٰ ، مولا ﷺ کی چوکھٹ پر