میری اوقات کیا پوچھتے ہو مین ہوں کاشاکِ دنیا کا سایہ- مطاف نعت (2013)
میری اوقات کیا پوچھتے ہو مَیں ہوں خاشاکِ دنیا کا سایا
مجھکو بوسے دئیے قدسیوں نے مَیں مدینے گیا اور آیا
میری آتے ہوئے التجا تھی سجدۂ شکر چوکھٹ پہ کر لوں
میری آنکھوں میں درباں نے دیکھا ، مجھ کو آقا ﷺ نے در پہ بٹھایا
جب چراغِ محبت جلا لو ، صبر کے طاق میں اس کو رکھ دو
وقت کی تیز آندھی نے مجھ کو جلتے رہنے کا گُر یہ بتایا
میں نے صلِّ علیٰ کہہ کے جس دم طوفِ کعبہ سے رب کو پکارا
میں کھڑا تھا مقامِ دعا پر اس نے چہرے سے پردہ ہٹایا
اک تجلی سے روشن تھا سینہ میں نے کعبے میں دیکھا مدینہ
نور کا یہ عجب سلسلہ ہے مجھ کو روضے نے کعبہ دکھایا
میری توحید کہتی ہے مجھ کو میں رسالت پہ قربان جاؤں
یہ مرا فلسفہ تو نہیں ہے مجھ کو کلمے نے ہے یہ سکھایا
مَیں نے تحریک کو اتنا جانا اک سپاہی ہوں مَیں مصطفیٰ کا
اُس پہ قربان مَیں اُس پہ واری جس نے اُن ﷺ کا سپاہی بنایا
پوچھتے ہو عزیزؔ حزیں کا نعت کہتا ابھی تو یہیں تھا
وہ جو ڈوبا غمِ مصطفیٰ میں پھر کسی کو نظر بھی نہ آیا