لغت پر کپکپی طاری ہے ہو مدحت رقم کیسے- زر معتبر (1995)
لُغت پر کپکپی طاری ہے ہو مدحت رقم کیسے
مِرے ہاتھوں میں رعشہ ہے سنبھالوں میں قلم کیسے
مجھے شادب لمحوں کی بشارت دی گئی اکثر
میں خود حیران ہوں ہوتے رہے مجھ پر کرم کیسے
کچھ ایسا اشتیاقِ دید ہے سرکارِ والاؐ کا
رہے سینے کے زنداں میں مقیّد میرا دم کیسے
مدینے کی گزرگہ پر کھڑا ہوں قافلے والو!
زباں چپ ہے، بدن لرزاں، اٹھیں میرے قدم کیسے
تِرا دعویٰ محبت کا نہیں گر خام تو کہنا
مقیمِ کعبۂ دل ہیں ہزاروں یہ صنم کیسے
زبانِ شعر پر رہتا ہے اسمِ معتبر اُنؐ کا
مٹیں گے گردشِ دوراں سے آثارِ قلم کیسے
حضورِ حُسن جب پہنچیں گے آنسو ایک عاشق کے
صبا، تُو دیکھنا اُٹھے گا پھر ابرِ کرم کیسے
ثناخوانی تو اپنے چاکِ دل کو ہے رفو کرنا
کسی سے عظمتِ خیر البشرؐ ہو بیش و کم کیسے
مدینے کی تڑپ رقصاں ہے گلزارِ دل و جاں میں
حریمِ روز و شب میں ہوں مجھے دُنیا کے غم کیسے
میں چشمِ تر کو رکھ آیا ہوں دیوارِ ندامت پر
میں دیکھوں، ہمسفر میرے، درِ شاہِ اُممؐ کیسے
خُدا توفیق دے فریاد کرنے کی تَو تُو دیکھے
دُعا کرتی ہے شہرِ کرب میں آنکھوں کو نم کیسے
ریاضِؔ خوش نوا کب تک جدائی کے سہے صدمے
حضوری کے وہاں سامان ہوتے ہیں بہم کیسے