مدینے کے پہاڑو سنگ ریزہ ہوں ندامت کا- مطاف نعت (2013)
مدینے کے پہاڑو سنگریزہ ہوں ندامت کا
مجھے اپنا لیں دامن میں، کوئی گوشہ سکونت کا
مدینے کی ہواؤ مَیں ہوں برگ خشک کی صورت
اڑا لے جاؤ مجھ کو مَیں بھی دیکھوں باغ رحمت کا
سہانے راستو لے جاؤ مجھ کو تم ہی اس در تک
جہاں پر فیض بٹتا ہے براء ت کا شفاعت کا
سیہ کاری خطاکاری پہ نادم ، اُن کی چوکھٹ پر
جھکی نظریں جھکا چہرہ، نہ تھا یارا صراحت کا
چھپاتا کس طرح چہرہ گنہ آلود ہاتھوں سے
بڑا احسان ہے مجھ پر مرے اشکِ ندامت کا
کھِلی کلیاں، فضا مہکی، اٹھے بادل درودوں کے
بنی رم جھم سلامی کی یہ موسم ہے عقیدت کا
محبت پھول ہے خوشبو ہے جھونکا ہے لطافت کا
گُندھے جب نعت پھولوں میں شہد بنتا ہے جنت کا
یہی وہ شہد ہے جس کا مزہ ملتا ہے کلمے میں
مٹھاس اس میں ہے وحدت کی قوام اس میں رسالت کا
عطا کر دیں مجھے بھی مایۂ نعت و سخن آقا ﷺ
شہد بانٹا کروں خوئے ادب کا حسنِ دعوت کا
نحل ہوں میں فضائے عطر میری دسترس میں ہے
مَیں سب پھولوں سے لوں رس نعت کا ، حرفِ حلاوت کا
رہے ہر گل، کلی، کونپل پہ یوں رقصِ ثنا میرا
مرے پَر جھومتے گائیں ترانہ اُن ﷺ کی مدحت کا
زباں پر نعت ہے اور دل مزّین ہے درودوں سے
چمکتا ہے مرے سینے میں نور اُن ﷺ کی محبت کا
صبا لائی ہے طیبہ سے نویدِ جرعۂ تسکیں
مَیں جاؤں گا مدینے میں پیوں گا جام سیرت کا
مَیں اب تا حشر بیٹھوں یا رسول اللہ ﷺ چوکھٹ پر
سرِ محشر مرے سر پر ہو سایہ ابرِ رحمت کا
عزیزؔ آنکھوں سے ٹپکے آخرِ شب درد کا دریا
کسی پہلو نہ چین آئے، یہ ہے سامان راحت کا