بصیرتِ دلِ مضطر بنی مری آنکھیں- مطاف نعت (2013)
بصیرتِ دلِ مضطر بنیں مری آنکھیں
جمالِ دید سے روشن رہیں مری آنکھیں
جہاں جہاں سے محبت کے قافلے گذرے
وہاں وہاں دیے بن کر جلیں مری آنکھیں
جو اِن سے ٹپکے وہ سرکار ﷺ بوند بوند سنیں
فسانۂ شبِ ہجراں کہیں مری آنکھیں
جو آسمان سے اتری ہوئی ہے غم کی کتاب
وہ ذکرِ نور کریں اور پڑھیں مری آنکھیں
مطافِ کعبہ سے لے کر حدودِ سدرہ تک
تلاشِ جلوہ میں ہر سو اٹھیں مری آنکھیں
پھر اس کے بعد اسے پڑھتے رہیں ملائک بھی
درِ حبیب ﷺ پہ سیرت لکھیں مری آنکھیں
ہر ایک اشک میں ٹھہرا ہو گنبدِ خضریٰ
وفورِ شوق میں یوں نم رہیں مری آنکھیں
وہ ایک بار جو نظرِ کرم ہوئی تھی عطا
اسی نظارے کو دیکھا کریں مری آنکھیں
شبِ فراق ہے ، جاری رہے درود و سلام
دیے دیے کو جلاتی چلیں مری آنکھیں
مقامِ دید پہ لے جائے مجھ کو موجِ کرم
اور آبشارِ ندامت رہیں مری آنکھیں
اَدَب حضور ﷺ کا ، رحمت کا اک سمندر ہے
اَدَب میں ڈوب کے کیسے کھلیں مری آنکھیں
نمازِ دید کا سجدہ طویل ہوتا ہے
جھکی ہوئی ہوں تو کیسے اٹھیں مری انکھیں
یہ آنکھیں میری نہیں ہیں ، یہ دل کی آنکھیں ہیں
جو دل میں ہو وہ دکھایا کریں میری آنکھیں
وہ آئے، صلِّ علیٰ، اور دل میں رہنے لگے
بیانِ دید پلاتی رہیں مری آنکھیں
نشہ بھی دیکھ سکیں کاسۂ نظر میں عزیزؔ
خمارِ دید میں کھوئی رہیں مری آنکھیں