سرکارؐ کے قدموں پہ غلاموں کی نظر ہو- زر معتبر (1995)
سرکارؐ کے قدموں پہ غلاموں کی نظر ہو
ایسی بھی شبِ ہجر کبھی تیری سحر ہو
دربارِ رسالت میں ہو مقبول قصیدہ
اِک اشک مِرا بھی کبھی قطرے سے گہر ہو
میں کیفِ حضور ہی میں مر جاؤں تو اچھا
اِک شام مضافاتِ مدینہ میں بسر ہو
پھر چھوڑ کے آئے ہیں اسے قافلے والے
اِس بات کی آقاؐ مِرے مولاؐ کو خبر ہو
رہتا ہوں تصوّر میں درِ قدس پہ یوں تو
سچ مچ بھی کِسی روز مدینے کا سفر ہو
اُس سمت ہی میں حشر کے دن نعت سرا ہوں
جِس سمت سے بھی میرے پیمبرؐ کا گزر ہو
دل سبز پرندہ ہے سرِ شاخِ تمنّا
طیبہ میں ریاضؔ اپنی دعاؤں کا شجر ہو