قبر میں لے کے جاؤں اگر میں اپنے ماتھے پہ خاکِ مدینہ- مطاف نعت (2013)
قبر میں لے کے جاؤں اگر مَیں اپنے ماتھے پہ خاکِ مدینہ
اس کا ہر ذرہ چمکے گا ایسے جیسے جنت کا کوئی نگینہ
عرض کر دوں گا پھر قدسیوں کو مَیں نے دینی ہے ان کو سلامی
راہ میں اپنی پلکیں بچھا کر کھول دوں گا مَیں عاشق کا سینہ
قبر میں سیج پھولوں کی ہو گی آپ ﷺ تشریف لائیں گے جس دم
کھِل اٹھیں گے درودوں کے گجرے جیسے پھولوں کا کوئی مہینہ
نعت پڑھتے ہوئے سر جھکا کر اپنی بخشش کی عرضی پڑھوں گا
خون کے اشک پونچھوں گا اپنے جب ندامت بنے گی پسینہ
اُن ﷺ سے یہ التجا بھی کروں گا حشر میں اپنے قدموں میں رکھ لیں
ساتھ اپنے بٹھا کر بتائیں مجھ کو دیدارِ حق کا قرینہ
میری باتوں کو سن کر ملائک مجھ پہ کھولیں گے جنت کی کھڑکی
مَیں سناؤں گا پھر نعت اپنی اذن دیں گے جو شاہِ مدینہ
آپ ﷺ تشریف فرما رہیں گے سیج پھولوں کی تازہ رہے گی
اپنی آنکھیںوہیں موند لوں گا دل میں جلووں کا لے کر خزینہ
کاش اُس زندگی کیلئے مَیں غرقِ عشقِ نبی ﷺ ہو کے جی لوں
کاش جا کر وہاں مَیں لگا لوں اپنے ماتھے پہ خاکِ مدینہ
اے مدینے کو جاتی ہواؤ ساتھ مجھ کو بھی لے لو خدا را
مَیں بھی قدمین میں جا کے بیٹھوں، پار لگ جائے میرا سفینہ