تتلیاں، پھول، ہوائیں، پتے- مطاف نعت (2013)

تتلیاں، پھول، ہوائیں، پتے
آؤ کچھ عالمِ انساں سے پرے
بُھول کر اپنی زباں،
صَوت ولحن،
اک نئے نُطق کا ادراک کریں
اک نئے صَوت و لحن کا آہنگ
اپنی تخیٔل میں تشکیل کریں
اک نئے فہمِ سماعت کے لئے
اپنے ترنم کا شعور
نئے سُر تال میں تبدیل کریں

بزمِ فطرت میں
چلو آؤ چلیں
تتلیاں،پھول، ہوائیں، پتے
شہد کے چھتوں میں مصروف
خدائی مخلوق
چلیں اِن سب میں رہیں
چلیں اِن سب کو سنیں
سب کی ہے ایک زباں
ایک ہی نُطق حوالہ ِان کا
نُطقِ مدحت
انہیں خالق نے ودیعت کی ہے
ایک ہی سُر میں
یہ پڑھتے ہیں درود
اِن میں مالک کی اطاعت ہے بہت
اِن کو آقا ﷺ سے محبت ہے بہت
یاد کرتے ہیں اُنہیں ﷺ
شام و سحر
ہے عطا کیفِ حضوری اِن کو
آئیں اِس بزم میں بیٹھیں کچھ دن
یہ محباّنِ رسول ﷺ
عالمِ انساں سے پرے
محوہیں مدحتِ سرکار ﷺ میں سب
یاد کرتے ہیں اُنہیں ﷺ

اِن کی خوشبوہے ترنّم اِن کا
ان کے رنگوں کی دھنک حسنِ تکلم ان کا
اِن کی محفل میں ہواؤں کا چلن
ذوقِ بہاراں اِن کا
رقصِ پُر کیف تبسم اِن کا
محفلِ نعت سجی ہے ہر سو
رات دن اُن ﷺ کی ثنا کہتے ہیں
ہیں دھنک رنگ ترانے اِن کے
بولتے ہیں یہ محبت کی زباں
میٹھے جذباتِ مُلَطِّف کی زباں
عفوو رحمت کی زباں
عالمِ انساں سے پرے
عدل و انصاف و مؤدت کی زباں
اِن سے راضی ہے خدا
اور
یہ راضی اُس سے
نہ کوئی بغض و عداوت ان میں
قتل و خوں
ان کے تصور میں نہیں

نعت پڑھتے ہیں یہ سب
پھول کہتے یہ سب
پھول سنتے ہیں یہ سب
اِن کو آقا ﷺ سے محبت ہے بہت
اُن کے اخلاق کا پیکر ہیں یہ سب
اِن کی سیرت ہے یہی
نعت کا فیض ہے اِن میں جاری
نعت پڑھتے ہیں یہ سارے مل کر
اِن کی ہے ایک زباں
نُطقِ مدحت
انہیں مالک نے ودیعت کی ہے
اِن کے نغموں سے ٹپکتا ہے
وہ شہدِ مدحت
جس کو ہم
عالمِ انساں میں
شفا کہتے ہیں
آئیں
یہ حرفِ ثنا،
حرفِ شفا،
ادب و توقیرِ پیمبر ﷺ کی زباں
مدح وطاعت کی زباں
اپنے کردار کی کھیتی میں
ستایش بوئیں،
نعت پڑھیں
امن و تسکین و محبت کی وہ ہر بات کریں
جس میں مسحور ہیں سب
تتلیاں، پھول، ہوائیں، پتے