ہم عاصیوں کو رکھتے ہیں مستِ سرور آپ ﷺ- مطاف نعت (2013)
ہم عاصیوں کو رکھتے ہیں مستِ سرور آپ ﷺ
بخشش بہ جام، شافعِ یوم النشور آپ ﷺ
پھوٹا جو لامکاں سے ہے وہ سیلِ نور آپ ﷺ
قرآں کے حرف حرف میں ہیں مثل طور آپ ﷺ
مانگے بغیر آپ ﷺ کی چوکھٹ سے مل گیا
آگاہِ غیب، محرمِ ما فی الصدور آپ ﷺ
نورِ خدا ہے نطقِ محمد ﷺ میں جلوہ گر
حق آپ ﷺ کا ظہور ہے حق کا ظہور آپ ﷺ
مَیں کتنا گنہ گار سیہ کار امتی
لیکن مرے رحیم و رؤف و غفور آپ ﷺ
مَیں وہ کہ تیرگی کی تہوں میں دبا ہوا
روزِ ازل سے عرش پہ تحریر نور آپ ﷺ
مَیں وہ کہ ہر قدم پہ ہے لغزش لکھی ہوئی
لیکن معاف کرتے ہیں سارے قصور آپ ﷺ
برباد کر گیا تھا جو طوفانِ رنگ و بو
آباد پھر سے کر گئے مجھ کو حضور آپ ﷺ
در پر بلا کے میری طرح کے حقیر کو
کرتے رہے عطا و کرم کا وفور آپ ﷺ
نگہِ کرم سے آپ ﷺ کی زندہ ہوا ہوں مَیں
اب اپنے در پہ موت بھی دے دیں حضور آپ ﷺ
رکھتا ہوں پاک دل کو بتان ہوا سے مَیں
رہنے لگیں گے اس میں یقیناً ، ضرور آپ ﷺ
پھوٹی جو دل میں صبحِ محبت ہو آپ ﷺ کی
دیتے ہیں اُس کو نورِ خدا کا شعور آپ ﷺ
اک کیفِ سرمدی میں چلا جا رہا ہوں مَیں
’’آنکھوں کا نور آپ ﷺ ہیں دل کا سرور آپ‘‘
ً
غم ہے مجھے کوئی تو رضائے نبی ﷺ کا ہے
رکھتے ہیں سب غموں کو مگر مجھ سے دور آپ ﷺ