پلکوں میں لے کے التجا قدمینِ پاک میں- مطاف نعت (2013)
پلکوں میں لے کے التجا قدمینِ پاک میں
آیا غلام آپ ﷺ کا قدمینِ پاک میں
یا رب طویل کر دے اسے روزِ حشر تک
مجھکو جو وقت ہے ملا قدمینِ پاک میں
شہدِ ثناء کا میرے دہن میں وہ نور ہو
جو نطقِ جبرئیل تھا قدمینِ پاک میں
اٹھوں تو سوئے حشر ہی جاؤں یہاں سے مَیں
ہو وقتِ آخریں مرا قدمینِ پاک میں
برسے ورق پہ سیرتِ طٰہٰ کرن کرن
سرشار ہو قلم مرا قدمینِ پاک میں
آنکھوں سے سوزِ عشق کا قلزم رواں رہے
ڈوبا ہے جس میں دل مرا قدمینِ پاک میں
یا رب درِ رسول ﷺ کی نسبت ملے مجھے
ساماں ہو روزِ حشر کا قدمینِ پاک میں
مجھ کو یقین ہے کہ کریں گے وہ سب عطا
سائل جو مانگتا رہا قدمینِ پاک میں
کس دل سے اٹھ کے جاؤں میں قدمینِ پاک سے
آقا رہوں یہیں سدا قدمینِ پاک میں
سینے میں ایک جوشِ تمنا لئے ہوئے
محوِ غمِ رضا رہا قدمینِ پاک میں
پھر سے وہی مشقتِ ہجراں کریں عزیزؔ
ہر لمحہ یاد آئے گا قدمینِ پاک میں