سلام: سر جھکاتی آپؐ کے در پر اناؤں کو سلام- ریاض حمد و نعت
سر جھکاتی، آپؐ کے در پر، اناؤں کو سلام
امنِ عالم کی مؤدب فاختاؤں کو سلام
صاحبِ جود و کرمؐ کی ذاتِ اقدس پر درود
آمنہؓ بی بی کے گلشن کی ہواؤں کو سلام
شہر طیبہ کے در و دیوار پر کرنوں کے پھول
طائرانِ خوش نوا کی سب نواؤں کو سلام
جو برستی ہیں ثنائے مصطفیٰؐ کرتے ہوئے
وادیٔ بطحا کی اُن کالی گھٹاؤں کو سلام
خطۂ امن و اماں پر عافیت سایہ فگن
سر زمینِ نور کے گوٹھوں گراؤں کو سلام
یانبیؐ، اپنی رعایا کو غلامی کی سند
روضۂ اقدس پہ میری التجاؤں کو سلام
دل کی ہر دھڑکن مری، نقشِ قدم پر ہو نثار
آپؐ کے در پر کھڑی، آقاؐ صداؤں کو سلام
خاکِ انور کو سدا ہے روشنی کا پیرہن
اُنؐ کے در کی چاند راتوں کی رداؤں کو سلام
جو مواجھے کے گلستاں میں کھلی ہیں آج بھی
ہچکیوں اور سسکیوں کی اُن فضاؤں کو سلام
کھِل اٹھے توصیفِ پیغمبرؐ کے ہونٹوں پر گلاب
مدحتِ خیرالبشرؐ کی انتہاؤں کو سلام
جانتا ہوں دامنِ افکار میں کچھ بھی نہیں
میرے حرفِ آرزو کی تنگناؤں کو سلام
جانبِ طیبہ رواں ہر شخص کے لب پر ثنا
ریگِ صحرا پر مچلتی آبناؤں کو سلام
لوریاں بچوں کو دیتی ہیں درودِ پاک کی
جاں نثارانِ محمدؐ کی ہو ماؤں کو سلام
آپؐ کی سانسوں کی خوشبو سے معطر ہیں جہاں
سرورِ کونینؐ کی ساری اداؤں کو سلام
خونِ ناحق رنگ لائے گا یقینا ایک دن
جاں نثاروں اور شہیدوں کی وفاؤں کو سلام
حاضری کی خوشبوؤں سے جو معطّر ہیں ریاضؔ
میرے ہونٹوں پر مہکتی اُن دعاؤں کو سلام
*
اُس ذاتِ لا شریک کو ربِ جہاں کہوں
ہر چیز پر ریاضؔ اُسے حکمراں کہوں
جس کا ہے نور ارض و سماوات پر محیط
اُس بیکراں وجود کو میں لامکاں کہوں
الفاظ گنگ سوچ کا چہرہ بھی فق ہوا
حیرت زدہ ہوں کس طرح حرفِ بیاں کہوں
مَیں عجز و انکسار کی سرحد پہ سرنگوں
اُس حرفِ معتبر کو فقط جاوداں کہوں
حمدِ خدا سے کرتا ہوں آغاز نعت کا
اپنی زباں کو کیوں نہ اُسی کی زباں کہوں
نامِ نبیؐ کے ساتھ جو آنکھوں میں آ گئے
اُن آنسوؤں کو حاصلِ عمرِ رواں کہوں
پرچم بنا کے دامنِ صد چاک کا کبھی
ڈوبی ہوئی ہیں خون میں سب بستیاں کہوں
جی چاہتا ہے گنبدِ خضرا کے سامنے
ٹوٹے ہوئے وطن کی کبھی داستاں کہوں
اک سیلِ ذوق و شوق رگوں میں ہے موجزن
اک سلسبیل نور کی ہے زر فشاں کہوں
پہلے کروں مَیں کوثر و تسنیم سے وضو
پھر اُنؐ سے بیقراریٔ تشنہ لباں کہوں
انسانیت کے محسنِ اعظمؐ کے نام کو
زخموں کی تیز دھوپ میں اک سائباں کہوں
اُنؐ کے نقوشِ پا کو لکھوں منزلِ یقیں
اُنؐ کی گلی کو غیرتِ صد آسماں کہوں
دُرِّ یتیم، آمنہؓ کے لالؐ کو ریاضؔ
سردارِ کائناتؐ، شہِ مرسلاںؐ کہوں