ریاض حمد و نعت
فہرست
سرورق
فہرست
ریاض حسین چودھری کا ارژنگِ فن!
ریاض کے نعتیہ مجموعوں کی اشاعت
حمد رب جلیل: یارب! زباں کو ندرتِ گفتار تو نے دی
دعا: مرے قبیلے کے سب جوانوں کو روشنی کے علَم عطا کر
سلام: سر جھکاتی آپؐ کے در پر اناؤں کو سلام
حمد و نعت: اُس ذاتِ لا شریک کو ربِ جہاں کہوں
جوارِ کلکِ مدحت میں عجب خوشبو ہے لہرائی
مرے ہونٹوں پہ تو اسمِ امیرِ مرسلاںؐ لکھ دے
خدائے برگزیدہ کی عطا تاجِ مدینہ سے
ثنائے ہادیٔ کونین: تلچھٹ ہوں زمانے کی، سیہ کار ہوں آقاؐ
اب جہالت کیا جلائے گی جہالت کے چراغ
ہم رعایا آپؐ کی ہیں، یانبیؐ، چشمِ کرم
مَیں اک غریب شہر قلم ہوں، کرم کریں
مرے بچوں کے ہاتھوں میں فقط ہیں پھول مدحت کے
غبارِ شہرِ اقدس میں اتر جاؤں گا مَیں آقاؐ
ازل سے ہوں مدینے کے گلی کوچوں کا شیدائی
آئنہ خانہ الگ، طیبہ کا ہر منظر جدا
قرآن کا ہے نور شریعت حضورؐ کی
صلِّ علیٰ کا لب پہ ہے گلشن کھلا ہوا
میری تجوریوں میں خزنیہ ہے منفرد
آقائے مکرمؐ کے مدینے کا مکیں ہوں
سب کچھ مجھے سرکارؐ نے عیدی میں دیا ہے
خیمہ زن ہے یہاں موسمِ بے ثمر، اک کرم کی نظر، اک کرم کی نظر
سکونِ قلب کی ہوں رتجگوں میں رونقیں، آقاؐ
شعاعِ عفو ہمیشہ سے ہے چراغِ راہ
یوں ابر کہیں اور برستا نہیں دیکھا
مصّلے پر، خدائے مہرباں، میری جبیں برسے
آپؐ کے دلکش وجودِ عنبریں کی روشنی
جھونکا ہوں خنک عجزِ مسلسل کی ہوا کا
اُنؐ کے طفیل ہم چمن آرائیوں میں ہیں
ہر شب مجھے ہو جاتا ہے دیدارِ مدینہ
طیبہ کے آرہا ہوں چمن زار میں، حضورؐ
پوشاکِ حرفِ نعت، زرِ سرمدی کی ہے
ثنا کے ہر افق پر ماہِ کامل ہیں مری آنکھیں
عجب سا کیف ہے کشتِ ہنر کی آبیاری میں
دیوار و در نہ کوچہ و بازار کے لئے
در پر کھڑا ہے ایک بھکاری، کرم حضورؐ
ہزاروں التجائیں، یا نبیؐ، ہم ساتھ لائے ہیں
اندھیرا شرک کا تھا آپؐ کے انوار سے پہلے
مجرم ہوں، مَیں نے اپنے لُوٹے ہیں خود خزینے
ہے کرم اُنؐ کا کرم کے سائبانوں پر محیط
ہمسفر تھی راستوں کے پیچ و خم کی روشنی
خدا رکھے قیامت تک مری کلکِ ثنا روشن
آپؐ میرِ اممؐ، آپؐ سلطانِ ما، سیدی مرشدی، خاتم الانبیاء
نام ہی طیبہ کا ہم کو جاں سے پیارا ہے بہت
نام ہی طیبہ کا ہم کو جاں سے پیارا ہے بہت
شریکِ مدحتِ سرکارؐ مدت سے ہے گھر میرا
مرے نبیؐ کے مدینہ کی رہگذر میں رہے
ہر پیرہن بدن کا اگرچہ ہے کاغذی
قلم کے ساتھ ورق پر مری جبیں ہوگی
نعتِ نبیؐ کے جھومتے اشعار ڈھونڈنا
میری آنکھو! مدینے میں برسا کرو
حکم سوئے ریگِ صحرا ابر پاروں کو ملے
نعت کی ہے فضا دل نشیں آج بھی
اُن کے نقوشِ پا سے ہی پائے گا روشنی
صبا ثنائے نبی صبح و شام کرتی ہے
سردارِ کائنات کا پیکر بھی روشنی
حبِّ نبیؐ نجات کا منظر دکھائے گی
سرِ محفل برہنہ سر پہ اُنؐ کا نقشِ پا دیکھا
ردائے عفو و کرم عہدِ بے اماں کو ملے
نوکِ زباں پہ نعتِ پیمبرؐ سدا رہے
گرچہ ہوائے کرب یہ ملکِ عدم کی ہے
اترے ہیں لب پہ چاند ستارے حضور جیؐ
ہر حرفِ آرزو کی صدائیں قبول ہوں
وراثت میں ملی ہم کو شبِ رنج و الم، آقاؐ
نعت ہے سرکارؐ کی ارض و سما کی روشنی
ہجومِ غم میں گھرا ہوا ہوں، حضورؐ میرا خیال رکھئے
خدا کے فضل سے ہے روشنی میں گھر کا گھر میرا
آقا حضورؐ، آپؐ کی چوکھٹ پہ آج بھی
دامنِ دل میں آنسو چھپا لو، لب پہ سارا گلستاں سجا لو
میرا قلم ہے پیرہنِ رنگ و نور میں
آؤ کہ ثناخوانو! دلدار کی باتیں ہوں
آپؐ کا شاعر، کسی بھی، طُور سے واقف نہیں
ناقۂ حرفِ ثنا، سوئے مدینہ جائے
حجلۂ شب سے مجھے غم نے صدا دی ہے حضورؐ
تمام اشک سپردِ قلم کئے جائیں
سجدے میں ہے لُغت کہ ادب کا ہے یہ مقام
کیا رتجگا ہے وادیٔ مدحت نگار میں
حریمِ سخن کا مَیں والی ہوں آقاؐ
ابرِ کرم کی اُجلی فضا ہو قدم قدم
قلب و نظر کا نورِ بصیرت یہی تو ہے
معطر ہے میری زباں اللہ اللہ
سیاہی گھول دی ہے، یانبیؐ، شب کی ہواؤں میں
مخزنِ عشقِ پیمبر ہے مرا تازہ کلام
غبارِ شہرِ کرم آئینہ گری کی دلیل
گلستاں سے پرے افلاک پر ہی بجلیاں ٹھہریں
مرے دن رات پر چشمِ کرم سرکار ہو جائے
ذکرِ جمیل کرتا ہے کس تاجدار کا!
ظہورِ اول، ظہورِ آخر، ظہورِ شمس و قمر سے پہلے
اَج دا آدم زاد مَیں ایویں کوکاں تے کُرلاواں
ہر صبح مدینے میں، ہر شام مدینے میں
کتاب التجا
ترتیب
ردائے شامِ تذبذب بکھر بکھر جائے
شعورِ بندگی سے یا خدا مجھ کو مشّرف کر
نعتِ ختم المرسلیںؐ لکھتا رہوں
میرے ہاتھوں پہ گھر کی بشارت بھی تحریر کر
یا خدا، زخمی قلم، زخمی زباں سجدے میں ہے
دے جبیں میری کو بھی اپنی عبادت کا جمال
مرے خدا! سرِ محشر بھی آبرو رکھنا
روزِ محشر بھی لکھوں تیری ثنا کے کالم
میرے تمام گوٹھ گراؤں کی خیر ہو
تمام حسن ہے تخلیق ربِّ اکبر کی
یا خدا! مجھ پر بھی ہوں لوح و قلم کی بارشیں
تشنہ ہونٹوں پر لکھا ہے مَیں نے بھی حرفِ دعا
مَیں تفہیمِ حروفِ التجا ہوں کر مدد میری
فصیلِ ارضِ وطن پر بھی معجزے برسیں
اے خدا! مشکل کشا، آسانیاں آسانیاں
نصابِ عدل کے زندہ قلمدانوں میں زندہ رکھ
رحمتِ یزداں کا در میرے خرابے میں کھُلا
بندہ ہوں ترا خوئے مناجات عطا کر
عَلَم اُس کی توحید کے کھُل رہے ہیں
چراغوں کی لوؤں کو تیز کر دینے کا موسم ہے
میرے لب پر بھی ہے اک حرفِ دعا
غریبِ شہر
آسودگی اُگے ترے گھر کی منڈیر پر
اپنی ہر سانس میں اُس کو ڈھونڈا کرو
بشر کرتا رہے گا فیصلے کب تک خدا بن کر
ذات تیری اپنے بندوں پر ازل سے ہے رحیم
اے خدا! تُو عَصْرِ نو کی کربلا کی لاج رکھ
اک رتجگا سا دل کے مضافات میں رہے
عرصۂ صبر ہو یا خدا! مختصر
ہر لفظ خود کشی کا خارج مری لغت سے
لکھے گی جب بھی حمد ہی لکھے گی روشنی
کسی اندھے کنویں پر لفظ کی فرسودگی برسے
عرصہ شب مختصر دے، اے مرے اچھے خدا!
تیری رحمت کے خزانوں میں کمی کیا آئے گی
حمد تیری بیاں ہو یہ ممکن نہیں
حصارِ کرب میں رہتا ہوں حوصلہ دینا
میں حرفِ دعا بن کے سجدہ کروں گا
کوئی تو ہو جو آج اذانِ بلالؓ دے
روشنی اترے فلک سے کہکشاں در کہکشاں
تسخیرِ کائنات کے حالات دے اِنہیں
میرے سجدوں کے نشاں ہوں لفظ کی تصویر میں
میرے پاکستان کو سچ مچ کا پاکستان کر
اثر کی خلعتِ صد رنگ دے میری دعاؤں کو
لطف و کرم کے ارض و سماوات دے مجھے
یا رب! نبیؐ کے یومِ ولادت کا واسطہ
اکائی
ترتیب
یاخدا! توفیق دے لکھوں تری حمد و ثنا
توفیق دے کہ لکھوں تری حمد یاخدا
سلام تاجِ نبوت کے گوھر یکتا
مظاہرِ یقیں
نعت کیا ہے؟
درد آشوب
گدازِ نعت
آسماں سے گفتگو
جان! ہاتھوں کی لکیریں راستے طیبہ کے ہیں
اشکوں کی سلامی
گردشِ حالات!
اے صبا!
صبا ! کہنا
وہؐ لب کشا ہیں آج بھی
آقاؐ جی !
سلامی
چشمِ تر کی التجاؤں کے کفیل
مرحبا !
قلم
حضورؐ اُمّتِ بے نور کو یدِبیضا
انشا اللہ اس برس
عشقِ پیمبرؐ کی آخری سرحد
اے کلکِ ثنا!
فرشتۂ اجل سے التماس