آقاؐ جی !- ریاض حمد و نعت

آقا جیؐ!
مرے دامنِ صد چاک پہ نظریں
آقا جیؐ!
مرے حالِ پریشاں کا مداوا
آقا جیؐ!
کرم اور کرم اور کرم ہو
آقا جیؐ!
مجھے نعت نگاری کا ہنر دیں
آقا جیؐ!
بہت اُمّتِ عاصی ہے پشیماں
آقا جیؐ!
ابھی جَبر کی شب میں ہیں جزیرے
آقا جیؐ!
مجھے اذنِ حضوری بھی عطا ہو
آقاجیؐ!
ملیں صبحِ کرم کے بھی اجالے
آقا جیؐ!
سفر طیبہ کا ہو بارِ دگر بھی
آقا جیؐ!
رفیقانِ مدینہ بھی وہی ہوں
آقا جیؐ!
قلم میرا بھی دیتا ہے سلامی
آقا جیؐ!
حکومت ہے گلستاں پہ خزاں کی
آقا جیؐ!
لٹیروں نے کئی روپ ہیں دھارے
آقا جیؐ!
مری سانسوں پہ پابندی لگی ہے
آقا جیؐ!
مرے ہونٹوں پہ بھی قفل پڑے ہیں
آقا جیؐ!
کھُلے بابِ کرم بچوں پہ میرے
آقا جیؐ!
بہت پھول کھلیں لطف و کرم کے
آقا جیؐ!
اندھیرے ہی اندھیرے ہیں گلی میں
آقا جیؐ!
مجھے حرفِتسلی بھی عطا ہو
آقا جیؐ!
مرے گھر کی منڈیروں پہ بھی سورج
آقا جیؐ!
ہوں مَیں تاجِ مدینہ کی رعایا
آقا جیؐ!
شبِ غم میں چراغاں بھی کبھی ہو
آقا جیؐ!
مری نعت بنے میرا حوالہ
آقا جیؐ!
طلب میری سے دیں مجھ کو زیادہ
آقا جیؐ!
مدینے کی فضاؤں میں بلا لیں
آقا جیؐ!
عزیزانِ مدینہ کا تصدّق