خدا کے فضل سے ہے روشنی میں گھر کا گھر میرا- ریاض حمد و نعت

خدا کے فضل سے ہے روشنی میں گھر کا گھر میرا
ہے کیفِ جشنِ میلادِ نبیؐ میں گھر کا گھر میرا

مرے اندر بھی نعتِ مصطفیٰؐ تخلیق ہوتی ہے
ادب سے جھومتا ہے اس خوشی میں گھر کا گھر میرا

لکھا ہے، عافیت اِس کے مقدّر میں لکھی جائے
ازل سے ہے حصارِ سرمدی میں گھر کا گھر میرا

ہر اک آنسو میں روشن گنبدِ خضرا کی رعنائی
مسلسل چشمِ تر کی ہے نمی میں گھر کا گھر میرا

کنیزیں، میرے سب بچے، در و دیوار، آنگن بھی
چلا آیا ہے طیبہ کی گلی میں گھر کا گھر میرا

ثنا کے پھول کشتِ دل میں کھِلتے ہیں جہاں ہر شب
رہے ڈوبا ادب کی شاعری میں گھر کا گھر میرا

خدایا! آرزو ہے تیرے اک ناچیز بندے کی
رہے آلِ نبیؐ کی نوکری میں گھر کا گھر میرا

ضمیرِ سرکشِ طائف گرفتِ ناروا میں ہے
سرِ مقتل ہے صحنِ خود کشی میں گھر کا گھر میرا

ہوا نے قتل گاہوں میں نئے خیمے لگائے ہیں
سلگ اٹھا ہے پھر نوحہ گری میں گھر کا گھر میرا

مواجھے کی فضاؤں سے منوّر ہیں مری آنکھیں
ہے خلدِ آرزو کی دلکشی میں گھر کا گھر میرا

مَیں شہرِ عِلْم کے در پر ادب سے دستکیں دوں گا
خدا رکھے شعور و آگہی میں گھر کا گھر میرا

ریاضؔ اپنے مقدر کی بلائیں کیوں نہ لوں شب بھر
بیان و نطق کی ہے چاندنی میں گھر کا گھر میرا

*