مَیں اک غریب شہر قلم ہوں، کرم کریں- ریاض حمد و نعت
میں اک غریبِ شہرِ قلم ہوں، کرم کریں
اوراقِ غم پہ کب سے رقم ہوں، کرم کریں
ہر شامِ اضطراب کی گنتا ہوں ساعتیں
آقاؐ، غبارِ ملکِ عدم ہوں، کرم کریں
ہر وقت دست بستہ میں رہتا ہوں، یانبیؐ
میں طالبِ نگاہِ کرم ہوں، کرم کریں
آنسو بنا ہوا ہے مرا حرفِ آرزو
میں زندگی کی شامِ الم ہوں، کرم کریں
گرد و غبارِ شب میں کہیں کھو گیا وجود
ہر ہر قدم پہ نقشِ قدم ہوں، کرم کریں
وسعت نہیں ہے میری نظر میں مرے حضورؐ
میں کیا کروں کہ فکرِ عجم ہوں، کرم کریں
کوئی چراغ میری ہتھیلی پہ بھی حضورؐ
میں بھی سپاہِ شب کا علَم ہوں، کرم کریں
کیا کیا حکایتیں مرے بچوں کو یاد ہیں
گذرے دنوں کا جاہ و حشم ہوں، کرم کریں
اپنی ہی ذات کا میں دھواں ہوں سرِ قلم
کب میں چراغِ راہِ حرم ہوں، کرم کریں
آقاؐ، ریاضؔ پیرہنِ کاغذی ہے بس
کہتا ہے میں انا کا بھرم ہوں، کرم کریں
قطعہ
آقا حضورؐ روشنی کے پیرہن میں ہیں
ہر بزمِ آرزو میں ہیں، ہر انجمن ہیں ہیں
کتنے ہو خوش نصیب یہ سوچا بھی ہے ریاضؔ
اذکار مصطفیٰؐ کے ترے ہر سخن میں ہیں
*