ہر صبح مدینے میں، ہر شام مدینے میں- ریاض حمد و نعت
ہر صبح مدینے میں، ہر شام مدینے میں
یارب ہو غلامی کا انجام مدینے میں
دہلیزِ پیمبرؐ پر اشکوں سے وضو کر کے
باندھا ہے چراغوں نے احرام مدینے میں
سب جھولیاں بھر بھر کے آتے ہیں مدینے سے
ہو جاتا ہے سائل کا ہر کام مدینے میں
توحید کے پرچم میں ہر سمت فصیلوں پر
اللہ کا اترا ہے پیغام مدینے میں
ہر سمت درودوں کی رم جھم کے مناظر ہیں
زم زم کے چھلکتے ہیں سب جام مدینے میں
تشکیک کے جنگل میں کیوں ٹھوکریں کھاتا ہے
سرکارؐ کے دامن کو آ تھام مدینے میں
ہوتی ہے عطاؤں کی بارش درِ آقاؐ پر
ہر شخص کو دیتے ہیں انعام مدینے میں
ابوابِ شریعت کا ہر لفظ زرِ حکمت
اسلام ہے مکّے میں اسلام مدینے میں
تعبیر طلب کرنا کیا فلسفہ دانوں سے
حجت بھی مدینے میں اتمام مدینے میں
بس آپؐ کی باتیں ہوں، بس آپؐ کا چرچا ہو
دامن سے جدا سب ہوں اوہام مدینے میں
کمزور ممالک کے احوال میں کیا لکھوں
سائل کی طرح آئیں اقوام مدینے میں
شہرت کا نہ بھوکا ہے دولت کا نہ پیاسا ہے
شاعر ہے ریاضؔ اُنؐ کا بے نام مدینے میں