درد آشوب- ریاض حمد و نعت
سید المرسلیںؐ!
اپنے خالق کے محبوبؐ ہیں آپؐ ہی
سید المرسلیںؐ!
آپؐ کے سر پہ ہے تاج لولاک کا
سید المرسلیںؐ!
ہادیِ انس و جاں، رحمتِ کل جہاں
سید المرسلیںؐ!
آپؐ ہی نَسْلِ آدم کے ہیں پیشوا
سید المرسلیںؐ!
آپؐ ہی مصطفیٰ، آپؐ ہی مجتبیٰ
سید المرسلیںؐ!
آپؐ مہمانِ عرشِ بریں، سیدیؐ!
سید المرسلیںؐ!
مغفرت کا وسیلہ بھی ہیں، یانبیؐ
سید المرسلیںؐ!
اور بعد از خدا، ذات ہے آپؐ کی
سید المرسلیںؐ!
ہر خزانے کی کنجی کے مالک بھی ہیں
سید المرسلیںؐ!
آپؐ قاسم بھی ہیں، آپؐ عاقب بھی ہیں
سید المرسلیںؐ!
آپؐ سردار نبیوں، رسولوں کے ہیں
سید المرسلیںؐ!
آسماں آپؐ کے ہیں، زمیں آپؐ کی
سید المرسلیںؐ!
آپؐ مقصودِ تخلیقِ کون و مکاں
سید المرسلیںؐ!
روشنی دھول نقشِ کفِ پا کی ہے
سید المرسلیںؐ!
آپؐ پر ختم ہر حسن کی انتہا
سید المرسلیںؐ!
آپؐ جانِ ازل، آپؐ شانِ ابد
سید المرسلیںؐ!
آپؐ خیرالوریٰ، آپؐ خیرالبشر
سید المرسلیںؐ!
کشورِ جان و دل میں فقط آپؐ ہیں
سید المرسلیںؐ!
آج بھی جَبْر کے ہاتھ مصروف ہیں
سید المرسلیںؐ!
آدمی آمریت کے نَرْغے میں ہے
سید المرسلیںؐ!
رو رہی ہے سرِ عام خلقِ خدا
سید المرسلیںؐ!
ابنِ آدم کا ہے پیرہن تیرگی
سید المرسلیںؐ!
آبخورے گھٹاؤں کے ہیں منتظر
سید المرسلیںؐ!
ضابطے زندگی کے بکھرنے لگے
سید المرسلیںؐ!
روشنی تنگ گلیوں میں ہے چھپ گئی
سید المرسلیںؐ!
رقص کرتی ہوئی آگ میں ہے قلم
سید المرسلیںؐ!
ہم جہالت کا اوڑھے ہوئے ہیں کفن
سید المرسلیںؐ!
خوشبوؤں کے بھی ہاتھوں میں ہے ہتھکڑی
سید المرسلیںؐ!
امن کی فاختہ پھر ہے سہمی ہوئی
سید المرسلیںؐ!
اس زمیں پر ہیں جھوٹے خدا ہر طرف
سید المرسلیںؐ!
میرے دریا رہیں تشنہ لب کب تلک
سید المرسلیںؐ!
امتِ غم زدہ کس خرابے میں ہے
سید المرسلیںؐ!
سر اٹھانے کی ہم کو اجازت نہیں
سید المرسلیںؐ!
زندگی بے کفن لاش ہے آج بھی
سید المرسلیںؐ!
ہم عذابِ مسلسل سے دوچار ہیں
سید المرسلیںؐ!
آپؐ اپنی غلامی کا دیں پیرہن
سید المرسلیںؐ!
کب ہوائے مدینہ اِدھر آئے گی
سید المرسلیںؐ!
التجائے کرم لب پہ گریہ کناں
سید المرسلیںؐ!
اس برس بھی قصیدے لکھوں آپؐ کے
سید المرسلیںؐ!
اپنی رحمت کے بادل ادھر بھیج دیں
سید المرسلیںؐ!
آگہی کا بلندی پہ پرچم اڑے
سید المرسلیںؐ!
خلدِ طیبہ کی بادِ بہاری چلے
سید المرسلیںؐ!
زندگی سبز پتوں میں لپٹی رہے
سید المرسلیںؐ!
زر خدائی کی مسند سے اترے کبھی
سید المرسلیںؐ!
عَدْل کی حکمرانی کا پرچم کھُلے
سید المرسلیںؐ!
عافیت کی ہواؤں کو اذنِ سفر
سید المرسلیںؐ!
امنِ عالم کی بادِ خنک چل پڑے
سید المرسلیںؐ!
ہم غلاموں کے احوال پر بھی نظر