اب جہالت کیا جلائے گی جہالت کے چراغ- ریاض حمد و نعت
اب جہالت کیا جلائے گی جہالت کے چراغ
ہر دریچے میں جلے ہیں علم و حکمت کے چراغ
عجز کی ٹھنڈی ہواؤں میں رہے انسانیت
حشر تک جلتے رہیں آنکھو! ندامت کے چراغ
اب صفِ ماتم بچھائے، کفر کی تیرہ شبی
ہم ہوا کے ہاتھ پر رکھتے ہیں مدحت کے چراغ
یہ شبِ میلاد ہے آؤ پڑھیں مل کر درود
ہر افق پر جگمگائے ہیں محبت کے چراغ
کب مقیّد وقت کی مٹھی میں ہے حرفِ ادب
بعدِ محشر بھی جلیں گے اُنؐ کی عظمت کے چراغ
ہے تذبذب کے حصارِ بے اماں میں، یانبیؐ
پھر سے ہوں تقسیم امت میں اخوّت کے چراغ
ہر ورق پر روشنی ہے آپؐ کے اوصاف کی
ہر ورق پر آپؐ نے رکھے شریعت کے چراغ
لاکھ اٹھیں آندھیاں اب قریۂ ابلیس سے
بجھ نہیں سکتے کبھی اُس کی مشیّت کے چراغ
مَیں ریاضِؔ بے نوا تیرہ شبی کا ہوں ہدف
آنکھ میں روشن ہیں کب سے میری حیرت کے چراغ
*
کون دے حرفِ تسلی حجلۂ آفات میں
آپؐ کے در کے سوا سائل کہاں جائے حضورؐ
*