میری تجوریوں میں خزنیہ ہے منفرد- ریاض حمد و نعت

میری تجوریوں میں خزنیہ ہے منفرد
اسلوبِ نعتِ شاہِ مدینہ ہے منفرد

ہر ماہ کو ردائے فضیلت ملی، مگر
میلادِ مصطفیٰؐ کا مہینہ ہے منفرد

سانسوں کا کیا ہے وہ تو چلیں گی نفَس نفَس
لیکن فضائے نعت میں جینا ہے منفرد

پلکوں کی اوٹ میں ابھی پڑھتے رہو درود
اشکو! حضوریوں کا قرینہ ہے منفرد

رکھتا ہے عکسِ گنبدِ خضرا سنبھال کر
سچ پوچھیئے تو دیدۂ بینا ہے منفرد

دن بھی گذارتا ہوں میں شہرِ حضورؐ میں
عشقِ نبیؐ میں میرا شبینہ ہے منفرد

کلکِ ثنا بھی دستِ صبا میں ہے مختلف
انگشتِ حرفِ نو کا نگینہ ہے منفرد

مدحت کی وادیوں میں چلو سر کے بل چلیں
اوجِ فلک کا سارا ہی زینہ ہے منفرد

رہتا ہوں شہرِ عجز کے لیل و نہار میں
حرفِ ادب کا میرا دفینہ ہے منفرد

جن پر گلابِ نعت کھلیں لب وہی عظیم
نعتِ نبیؐ ہے جس میں وہ سینہ ہے منفرد

لکھتا ہوں بادبانوں پہ یامصطفیٰؐ ریاضؔ
آبِ رواں پہ میرا سفینہ ہے منفرد

*