اُنؐ کے طفیل ہم چمن آرائیوں میں ہیں- ریاض حمد و نعت

اُنؐ کے طفیل ہم چمن آرائیوں میں ہیں
نورِ ازل کی سرمدی گہرائیوں میں ہیں

اک تم ہی شاد کام نہیں ہو مرے رفیق
میرے حضورؐ میری بھی تنہائیوں میں ہیں

کتنے درود نوکِ قلم پر لکھے گئے
کتنے سلام لفظ کی پہنائیوں میں ہیں

آواز جن کی آنے لگی ہے قریب سے
نوحے مرے غنیم کی شہنائیوں میں ہیں

بنتے فصیل جسم ہمارے مگر، حضورؐ
شامل ہمارے لوگ بھی بلوائیوں میں ہیں

کتنے عجیب لوگ ہیں ملت کے رہنما
خوش ہیں کہ دشمنوں کی توانائیوں میں ہیں

ہم سوچتے نہیں ہیں کہ منزل ہماری ایک
جھوٹے تعصبات کی کن کھائیوں میں ہیں

شکرِ خدا، غلام نبیؐ کے ہیں سب ریاضؔ
ورنہ صد اختلاف سگے بھائیوں میں ہیں

فردیات

*

جھوٹے تعصبات کی حرمت عزیز ہے
خانوں میں بانٹ دی گئی امت حضورؐ کی
*
ورق کے دامنِ صد رنگ میں کلیاں چٹکتی ہیں
قلم بھی آخرِ شب آنسوؤں کے پھول چنتا ہے
*
کس نے آزادی عطا کی ہے غلاموں کو ریاضؔ
کس نے تخت و تاج کا وارث بنایا ہے انہیں

*