خدا رکھے قیامت تک مری کلکِ ثنا روشن- ریاض حمد و نعت
خدا رکھے قیامت تک مری کلکِ ثنا روشن
رہیں اِن تشنہ ہونٹوں پر حروفِ التجا روشن
ابھی تک میرے آقاؐ کی ہے سانسوں کی تپش باقی
ابھی تک ہے نقوشِ پاک سے غارِ حرا روشن
مجھے کامل یقیں ہے آپؐ کے قدموں کے صدقے میں
مری آنکھوں کی بینائی کو رکھے گا خدا روشن
مرے سرکارؐ کی جائے ولادت اس کو ہونا تھا
عرب کے ریگ زاروں کی ازل سے ہے قبا روشن
مرے آقاؐ کے آنے سے ہوئی کافور تاریکی
ضمیرِ قصرِ شاہی بھی مدینے میں ہوا روشن
فضائے ہجرتِ طیبہ منوّر تھی منوّر ہے
ابھی تک ہے رسولِ امن کا ہر نقشِ پا روشن
امیرِ شہرِ زر کی مَیں خوشامد کر نہیں سکتا
رہے آقاؐ، مرے اندر کے انساں کی اَنا روشن
ہدف میرا وطن ہے اِن دنوں کالی بلائوں کا
قیامِ حشر تک آقاؐ، رہے ارضِ دعا روشن
پرندے اِن فضائوں سے کبھی ہجرت نہ کر پائیں
فضائوں میں رہے ان کی سریلی سی صدا روشن
ریاضؔ، اِس خوش نصیبی پر میں سجدہ ریز رہتا ہوں
ثنائے مرسلِ آخرؐ سے گھر کی ہے فضا روشن
*