نعت کی ہے فضا دل نشیں آج بھی- ریاض حمد و نعت
نعت کی ہے فضا دل نشیں آج بھی
پھول بانٹیں گے گھر کے مکیں آج بھی
بے نیازِ حوادث کرے گی مجھے
مدحتِ سیّد المرسلیںؐ آج بھی
چشمِ تر میری عرشِ معلیٰ پہ ہے
سر بسجدہ ہے میری زمیں آج بھی
سر جھکائے ہوئے، منہ چھپائے ہوئے
در پہ حاضر ہوا کمتریں آج بھی
مَیں بھکاری مدینے کی گلیوں کا ہوں
میرا کشکول خالی نہیں آج بھی
نعت میری سنائے گی خوشبو انہیں
اوڑھنی سر پہ ہے عنبریں آج بھی
اُن کے نقشِ کفِ پا کے انوار کا
منتظر ہو گا عرشِ بریں آج بھی
خوشبوئیں خیمہ زن ہوں گی ہر شاخ پر
پھول پہنے گی میری زمیں آج بھی
اُن کی دہلیز کو چومتا ہی رہا
راستہ سوچ کا مخملیں آج بھی
سر کے بل چل کے طیبہ نگر جائیں گے
ساتھ رہنا مرے ہم نشیں آج بھی
ہے فضا میں ریاضؔ آنسوؤں کی نمی
محفلِ نعت ہو گی کہیں آج بھی
*