سرِ محفل برہنہ سر پہ اُنؐ کا نقشِ پا دیکھا- ریاض حمد و نعت

سرِ محفل برہنہ سر پہ اُنؐ کا نقشِ پا دیکھا
فضا میں ہر طرف ہم نے پر و بالِ ہما دیکھا

چمن میں آج بھی اُنؐ کی ثنا کے پھول مہکے ہیں
لبوں پر آج بھی نعتِ نبیؐ کا ذائقہ دیکھا

ہر اک ساعت کے آنچل پر ہوئی ہے بارشِ رحمت
ہر اک لمحے کے دامن میں کرم کا سلسلہ دیکھا

جبیں سجدے میں تھی ہر ہر قدم پر فرطِ حیرت سے
نگاہوں نے ادب سے جھک کے شہرِ مصطفیٰؐ دیکھا

نویدِ مغفرت لے کر کھڑی ہیں خوشبوئیں کب سے
مرے اعمال نامے کا کسی نے حاشیہ دیکھا؟

کھڑا تھا شہرِ طیبہ میں وہ تصویرِ ادب بن کر
ریاضِ بے نوا کو اُس طرف بھی کیا صبا دیکھا

مسلسل اڑتا رہتا ہے فضائے شہرِ ہجراں میں
ریاضِ ناتواں کا آپ نے ہے حوصلہ دیکھا

فردیات

طیبہ نگر کی چاند سی گلیوں میں رات دن
نقشِ قدم حضورؐ کے ہم ڈھونڈتے رہے

*

ریاض ظلمتِ شب سے ہم آشنا ہی نہیں
چراغِ عشقِ پیمبرؐ ازل سے روشن ہیں

*

جو مصروفِ طوافِ کعبہ ہیں اُن پر کرم برسے
غلامانِ رسولِ ہاشمی کا یہ سمندر ہے

*