سرِ مَحشر زرِ حبِّ رسولِ محتشمؐ رکھنا- رزق ثنا (1999)
سرِ محشر زرِ حبِّ رسولِؐ محتشم رکھنا
غلامی کا سبق پہلا ہے امیدِ کرم رکھنا
مَیں دیوانہ ہوں آدابِ سفر سے بے خبر بھی ہوں
مجھے بھی ساتھ اپنے اے رفیقانِ حرم رکھنا
رقم نعتِ پیمبرؐ ہوگی لوحِ شامِ پرسش پر
لحد میں بھی فرشتو! میرے ہاتھوں پر قلم رکھنا
اسی نسبت سے ہوتی ہے رسائی عرشِ اعظم تک
اسی نسبت کو ہر نسبت سے بڑھ کر محترم رکھنا
صبا بھی احتراماً سانس اپنا روک لیتی ہے
بہت کچھ سوچ کر شہرِ پیمبرؐ میں قدم رکھنا
لکھوں گا عمر بھر اے کاتبِ قدرت ثنا اُنؐ کی
مقدّر کی ہتھیلی پر غمِ میرِ اممؐ رکھنا
یہی کہنا کہ ہے لبریز کشکولِ طلب اس کا
مرے احوالِ محرومی کا چرچا کم سے کم رکھنا
پذیرائی کا موسم ہوگا حاصل تیرے اشکوں کو
تو ہر زائر کے قدموں میں چراغِ چشمِ نم رکھنا
خدایا! روبرو اُنؐ کے پڑیں جب قفل ہونٹوں پر
ریاضِؔ بے نوا کی بے نوائی کا بھرم رکھنا