وہ نقطۂ کمال ہے اوجِ کمال کا- رزق ثنا (1999)
وہ نقطۂ کمال ہے اوجِ کمال کا
کیا ذکر لاجواب ہے اُس بے مثال کا
وہ آخری کتابِ ہدایت کا سر ورق
وہ آفتابِ نور جلال و جمال کا
وہ گلشنِ حیات کا ہے سرمدی گلاب
وہ مرکزِ نگاہ ہے فکر و خیال کا
یارب! ترے حبیب کا مدحت نگار ہوں
صدقہ ملے مجھے بھی پیمبرؐ کی آل کا
دیوانہ ہوش میں ہے سرِ بزمِ مصطفیؐ
منظر بڑا عجیب ہے شامِ وصال کا
باتیں کریں حضورؐ کے حسن و جمال کی
ہر وقت ذکر کیا ہو غمِ ماہ و سال کا
ہر فلسفہ حیات کا بے کار اُنؐ کے بعد
وہ حشر تک جواب ہیں ہر اک سوال کا
مَیں تو ازل سے اُنؐ کے غلاموں کا ہوں غلام
رکھتا نہیں حساب کبھی ماہ و سال کا
وہ آخری رسولؐ ہیں پروردگار کے
کیا مرتبہ ہے آمنہ بی بیؓ کے لالؐ کا
تنہا مَیں کب ریاضؔ ہوں میدانِ حشر میں
سایہ ہے سر پہ آج بھی رحمت کی شال کا