حصارِ کرب میں رہتا ہوں حوصلہ دینا- ریاض حمد و نعت
عبور جس کو میں کر لوں وہ مرحلہ دینا
نیا شعور، نئے دن کا ذائقہ دینا
تلاشِ رزق میں نکلا ہوا پرندہ ہوں
مجھے بھی خوشۂ گندم مرے خدا دینا
عجیب کرب کے عالم میں ہیں مرے بچے
حصارِ کرب میں رہتا ہوں حوصلہ دینا
ہر ایک شخص کی آنکھیں ہیں اس کے ماتھے پر
میں اجبنی ہوں، اکیلا ہوں، ہمنوا دینا
مرے خدا مری کشتی ہے گہرے پانی میں
ہر ایک سمت ہے پانی تو آسرا دینا
مرے خدا مرے چاروں طرف ہیں دیواریں
بہت اداس ہوں، مجھ کو بھی راستہ دینا
ریاضؔ بھی ترے محبوبؐ کا ثنا گر ہے
اِسے بھی صاحبِ عزت کبھی بنا دینا
ثلاثی
کاش دامانِ طلب میں گر پڑیں سکے ہزار
کاش شاخوں پر مری امید کی کرنیں کھلیں
کاش میرے خواب کی تعبیر مل جائے مجھے
*
ندرتِ افکار ہے تیرا کرم
تو نے بخشا ہے شعورِ زندگی
روشنی کا ارضِ جاں میں ہو نزول
*