اثر کی خلعتِ صد رنگ دے میری دعاؤں کو- ریاض حمد و نعت
تحفظ کی ردائے امن اڑتی فاختائوں کو
ملے اذنِ سفر اِس سمت بھی کالی گھٹائوں کو
ہمارے دامنِ بے نور میں یارب! چراغاں ہو
شعورِ مدحتِ سرکارؐ دے ہم بے نوائوں کو
مقفّل در بھی کھولے جارہے ہیں دشمنِ دیں پر
اثر کی خلعتِ صد رنگ دے میری دعائوں کو
مفاداتِ سیہ کی ہے پرستش رات دن جاری
زمانہ پوجتا ہے یاخدا! جھوٹے خدائوں کو
بہت دشوار ہوتا جارہا ہے سانس بھی لینا
یہ کس نے باندھ رکھا ہے پسِ زنداں ہوائوں کو
سلگتی رہتی ہے یارب! مرے کھیتوں کی ہریالی
صدا دی ہے مہاجن نے اِدھر خونی بلائوں کو
مکینوں کا تو ہی حافظ، زمینوں کا تو ہی حافظ
ردائے عافیت دے تو مرے گوٹھوں گرائوں کو
قبیلے کے جوانو! جاگتے رہنا فصیلوں پر
عطا ہوگا خنک موسم یقینا ان فضائوں کو
تلاشِ رزق میں نکلے ہوئوں کو کامیابی دے
برہنہ سر ہیں، دے چادر، خدایا! التجائوں کو
زمیں کا رزق بن جائیں گی اے میرے خدا! آخر
کوئی چارہ، کوئی منزل، مری سہمی صدائوں کو
یہ شب بھر منتظر رہتی ہیں دستک ہو کہ آہٹ ہو
سکونِ قلب دے یارب! جواں بیٹوں کی مائوں کو
فریب و دجل ہی سوغات ہے شہرِ ملامت کی
زمیں میں دفن کردے یاخدا! جھوٹی انائوں کو
ریاضؔ آنسو نہیں رکتے صفِ ماتم پہ بیٹھا ہوں
جوارِ مسندِ شاہی میں ڈھونڈوں کربلائوں کو