مجھے دے رکھا ہے خدا نے جو وہ مرے لئے کوئی کم نہیں- کلیات نعت

مجھے دے رکھا ہے خدا نے جو وہ مرے لئے کوئی کم نہیں
جو نہیں تو صبحِ ورق نہیں، جو نہیں تو شام قلم نہیں

مرے پاس ہوتا قلم اگر تو مَیں لکھتا آقاؐ کی مدحتیں
مرے حرف میں نہیں وسعتیں مری صوت محرمِ غم نہیں

مری بے نوائی حضور میں، مری کم نگاہی شعور میں
جسے کہتے نعتِ رسول ہیں مری چشمِ تر میں وہ نم نہیں

کہاں شاعری کی لطافتیں، کہاں استعارے رعائتیں
جو مطافِ شعر میں ہو رواں، وہ ہجومِ بیتِ حرم نہیں

مری شرحِ صدر ہو یا نبیؐ! ملے التفات، شہِ رسلؐ!
مجھے ہو بیانِ عرب عطا، مرے پاس کلکِ عجم نہیں

مری بزمِ عشق سجی رہے، شبِ ذکرِ یار طویل ہو
مری آنکھ بھیگی رہے سدا، مرا کوئی اور الم نہیں

ہو قیامِ نعت حطیم میں، کِھلے لب پہ مدحت کی چاندنی
میں رہوں ہمیشہ طواف میں مگر ایسے میرے قدم نہیں

مجھے نعت لکھنی ہے آپؐ کی، مرے پیارے آقاؐ، مرے نبیؐ!
مجھے دیں وہ لفظوں کا بانکپن جو قلم میں ہے، وہ قلم نہیں

میں سجاؤں پھولوں سے بام و در اور گاؤں جگنی حضورؐ کی
نہ رہے عزیزؔ بھی تشنہ لب، اسے شوق نعت کا کم نہیں

*