چلے ہوائے مدینہ بہار آ جائے- کلیات نعت
چلے ہوائے مدینہ بہار آ جائے
نظر کی عید ہو، دل کو قرار آ جائے
جلو میں ہوں مرے شمس و قمر مدینے کے
کچھ ایسی گردش لیل و نہار آ جائے
وہ نام سن کے مری روح میں دھنک اترے
قلم رواں ہو، سخن میں نکھار آ جائے
میں انؐ کی بات کروں تو دہن میں شہد اترے
میں انؐ کی نعت سنوں تو خمار آ جائے
میں دیکھتا ہی رہوں اور میرا جی نہ بھرے
مقامِ قرب نظر ایک بار آ جائے
میں جب سے کوئے مدینہ سے ہو کے آیا ہوں
تڑپ رہا ہوں کہ پھر سے بہار آ جائے
درِ حبیبؐ پہ جو کچھ ہوا وہ یاد آئے
جو آ کے چھیڑے مرے دل کے تار، آ جائے
میں اپنی پلکوں سے چوموں نقوش پا انؐ کے
کبھی نصیب میں وہ رھگذار آ جائے
درود پڑھنا شرابِ طہور پینا ہے
پڑھو کہ نشۂ موجِ قرار آ جائے
کٹھن سفر پہ نکلنا ہے، بے نوائی ہے
حضورؐ در پہ یہ اک شرمسار آ جائے
وفورِ کربِ ندامت، غمِ رضائے نبیؐ
جو کر کے جائے مجھے اشکبار آ جائے
یقین ہے کہ بلا لیں گے اب حضورؐ مجھے
جو آئے آخرِ شبِ اضطرار، آ جائے
سحر قریب ہے، سوئے حرم چلیں گے عزیزؔ
اُفق سے رحمتِ پروردگار آ جائے
*
رنگِ تعظیم سے گلزارِ اطاعت مہکے
میری سانسوں میں اَدَب بن کے محبت مہکے
درِ سرکارؐ کی خیرات ہے ہر قلبِ سلیم
ان کی دہلیز پہ بیٹھیں تو شفاعت مہکے
*