صبح و مسا نظر میں درِ مصطفیٰؐ رہے- کلیات نعت
صبح و مسا نظر میں درِ مصطفیٰؐ رہے
ہر وقت میرے سامنے انؐ کی رضا رہے
دل میں وفورِ شوق کا طوفاں بپا رہے
آنکھوں میں انتظار کا دریا رکا رہے
شہدِ بہشت ہے کہ رہے انؐ کی آرزو
یہ دل کی عید ہے کہ انہیں سوچتا رہے
کھلتے ہیں شاخِ دید پہ انوار کے گلاب
صبحِ ثنا کا دل پہ دریچہ کھلا رہے
بہتی رہے رگوں میں یونہی یادِ مصطفیٰ
میرا وجود نور کا قلزم بنا رہے
روشن رہے معارفِ سیرت کی کہکشاں
اوراقِ جاں پہ اسمِ محمدؐ لکھا رہے
جامِ لقا کے بعد نہ آنکھیں ہوں وا مری
دل کی نگاہ منظرِ رحمت پہ وا رہے
جب تک اٹھوں نہ حشر میں دیدار کے لئے
دہلیزِ مصطفیٰؐ پہ مرا سر جھکا رہے
اپنا غلام کہہ کے پکاریں مجھے حضورؐ
یہ بھی کرم عزیزؔ پہ روزِ جزا رہے
*