تلبِیہَ- کلیات نعت
گناہ گاہ سے توبہ پہن کے نکلا ہوں
یہاں پہ جیسے میں دشمن کے گھر میں رہتا ہوں
وہ جب بھی ڈالنے لگتے ہیں چاہِ یوسفؑ میں
تجھے پکارتا ہوں
اللٰہم لبیک
مری زباں پہ لرزتی ہے
ندائے ایوبؑ
صدائے یونسؑ
کہ میں خود آپ اپنا دشمن ہوں
مرے وجود سے تجھ تک سفر ندامت کا
وفورِ درد کا، بخشش کی التجاؤں کا
بہت قریب ہے تو
حواس گاہ میں محبوس کتنا دور ہوں میں
اللٰہم لبیک
دیارِ ظلم و تشددسے، قعرِعصیاں سے
فجور و جبرکے آتش فشار زنداں سے
دیارِ لطف و کرم تک رضا کی منزل تک
ترے گھر تک
ہوائے نفس کی تسکیں سے دست کش ہو کر
رکھا ہے میں نے توکل کی سرزمیں پہ قدم
پلٹ کے تیری طرف
یا غافر الذنب ، الرحیم خدا
میں حاضر ہوں
لبیک، اللٰہم لبیک
یا’’ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر‘‘
مرے خدا میں ترے سامنے ہوں سر بسجود
تری بندگی پہ نازاں ہوں
اگرچہ کچھ نہیں معلوم بندگی کیا ہے؟
گناہ گاہ میں بھیجا ہے کس لئے مجھ کو ؟
یہ توُ ہی جانتا ہے!
کہ تُوتو چشمِ خیانت بھی جانتا ہے مری !
(یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْر)
توجانتا ہے مگر مجھ کو کچھ نہیں معلوم
تو روزِ جزا کا مالک ہے
جلیل ہے تو
ذلیل ہوں میں
خطاکار ہوں، حقیر ہوں میں
محیطِ ارض و سما ہے مگر تری رحمت
ورائے سرحدِ ادراک مغفرت تیری
یہ تیری رفعت و عظمت کی شان ہے یا رب
کہ اعترافِ خطا ہے مرے لئے اعزاز
لبیک،
یہ اعترافِ خطا ہی مرا تشکر ہے
حقیر ہوں میں
گناہ گاہ سے نکلا لباس توبہ میں
لباس توبہ کا احساس رزقِ جاں بھی ہے
میرا زادِ راہ بھی ہے
ترے حضورلئے چشمِ تر، یہ قلبِ حزیں
میں ہوں سر بسجود
اللٰہم لبیک
مگر وہاں پہ مرا انتظار جاری ہے
گناہ گاہ کہ جو منتظر ہے آنکھوں کی،
مری سماعت کی
وَمَآ اُبَرِّیُٔ نَفْسِیْج کے حرفِ یزداں کی
مرے خدا
میں ترے سامنے ہوں سر بسجود
میں کچھ بھی نہیں
اگر میں ہوں بھی تو
اک ذرۂ ندامت ہوں
اٹھا کے پھینک دیا جائے جس کوتلچھٹ ہوں
میںسب سے بڑھ کے خطا کار
تیرا بندہ ہوں
میں حاضر ہوں
میں ایک بندۂ عاجز ہوں اور تائب ہوں
میں حاضر ہوں
لبیک
اللٰہم لبیک
گناہ مجھ پہ امڈتے ہیں بادلوں کی طرح
برسنے لگتے ہیںمجھ پر حسیں رتوں کی طرح
میں بھیگنے کے تعیش سے لطف لیتا ہوں
اے میرے پیارے خدا
تجھ کو بھول جاتا ہوں
گناہ گاہ کے ساون کا جاوداں موسم
محیط ہے مجھ پر
گناہ گاہ کا ساون مہیب ہے گرچہ
مآلِ سوء عمل بھی قریب ہے گرچہ
میں خود کو بھول جاتا ہوں
میں بھول جاتا ہوںکیوں
قبر اور یومِ حساب؟
دبوچ لیتا ہے طوفانِ رنگ و بو مجھ کو
فریب سمع و بصر ہے ، انا کی پوجا ہے
مگر وہ لمحۂ رحمت وہ التفات ترا
نمازِ خود بینی
درِ کعبہ مجھ کو دیکھتا ہے!
جسے میں فخر سے کہہ دوں، ترا بلاوا ہے
اے میرے پیارے خدا
مرے قریب ہے ، شہ رگ سے بھی قریب ہے تو
جسے میں کہتا ہوں ایماں
یقیں ہے مجھ کوہے احساس تیری قربت کا
اک احساس تیری رحمت کا
ہیولا سا ہے ندامت کا
خوف روزِ محشر کا
وہ لمحہ تری تجلی کا
سمیٹ لیتا ہے توبہ کا حرفِ جاں مجھ کو
شبابِ کرب ِملامت کا پی کے ساغرِ حق
تری جناب میں حاضر ہوں
میرے پیارے خدا
مرے خدا
لبیک
یا ’’ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰی‘‘
لبیک
میں ترے سامنے ہوں سر بسجود
تری بندگی پہ نازاں ہوں
اگرچہ کچھ نہیں معلوم
بندگی کیا ہے؟
لبیک
اللٰہم لبیک
گناہ گاہ سجائی گئی مگر کیونکر؟
ضعیفِ وقت پہ کوہِ ستم گرا کیونکر؟
میں اس سے موڑ کے منہ
آگیا ہوں تیری طرف
اَتَصْبِرُوْنَج مری زندگی کا محور ہے
بہت کریم ہے تو، ہر کسی کو دیکھتا ہے
سمیٹ لے مجھ کو
بچھا کے سایۂ رحمت لپیٹ لے مجھ کو
تری جناب میں حاضر ہوں بخش دے مجھ کو
ہے ایک آتشِ سوزاں وجود کے اندر
ہے ایک آتشِ سوزاں وجود کے باہر
فریبِ نفس حقیقت بھی ہے ، فریب بھی ہے
شبِ طلسمِ شناسائی بھی ہے سچائی
کہ ایک جھوٹ بھی ہے
مرے خدا مجھے رحمت میں سچا داخل کر
فریبِ حسنِ من وآں سے سچا خارج کر
وفورِ جذبِِ من و تو میں ڈھانپ لے مجھ کو
میں حاضر ہوں
لبیک، اللٰہم لبیک
قبول کر یارب!
یقینِ بندۂ عاجز کی اس گواہی کو
تو واحد ہے
لاشریک ہے تو
تو ہی
فقط تو ہی میرا مالک ہے
ترا سوال کہ ہے:
اَتَصْبِرُوْنَج؟
وَکَانَ رَبُّکَ بَصِیْرًا
ہاں! تو دیکھتا ہے
ہے توُ ہی تو دیکھنے والا
لبیک،
اسی سے مل بھی گئی منزلِ یقیں مجھ کو
مجھے وہ یاد ہیں
مچھلی کے پیٹ والے نبی
میں ظلمتوں میں انہی کی طرح پکارتا ہوں
میں چاہتا ہوں تجھے ٹوٹ کر مرے مولا!
(کیا یہ محض دعویٰ ہے؟)
اوروہ آیتِ کبریٰ
وہ ایک نعمتِ عظمیٰ
جو ہے ترا محبوب
جو ہے مرا محبوبؐ
میں حاضر ہوں
اے میرے پیارے خدا
ہر ایک ساعتِ جاں میں
قبول کر مجھ کو
وفورِ صبر سے اپنی رضا سے بھر مجھ کو
میںحاضر ہوں
لبیک،
ہر ایک سانس میں مولا جہانِ آخر تک
میں تیرے کعبے کو چوموں
کروں طواف اس کا
رہوں طواف میں یا رب
میں روزِ محشر تک
یہ کیف لے کے ترے کعبۂ مقدّس سے
پڑھوں نمازِ غلامی درِرسول ؐپہ میں
لبیک
اللٰہم لبیک
لا شریک ہے تو
ہے میرے مدِ مقابل دروغ و مکروفریب
مرا عدّوِ مبیں
ہے میری جان کی دشمن
مری ہوائے نفس
ہر ایک سانس کہ ہے طبلِ جنگ میرے لئے
لبیک اللٰہم لبیک
لا شریک ہے تو
تری طرف ہے سفر میرا ہر گھڑی جاری