سلام بحضور سرورِ کونین ﷺ- کلیات نعت
طلعتِ مہرِ ھدیٰؐ، صبحِ سعادت کو سلام
آپؐ کی میلاد کو، یومِ ولادت کو سلام
عظمتِ غارِ حرا اور اُس کی رفعت کو سلام
آمدِ جبریل کو، آقاؐ کی بعثت کو سلام
سرورِ کونینؐ کی ختمِ نبوّت کو سلام!
آپؐ کی معراج کو، اوجِ رسالت کو سلام
اُنؐ کے لطف و جود کی بے پایاں وسعت کو سلام
جو محیطِ دو جہاں ہے ابرِ رحمت کو سلام
آپ کی تخلیقِ امت کی مشقت کو سلام
اور دعائے بخششِ تقصیرِ امت کو سلام
اِس کی حُرمت کے لئے جَہدِ ہدایت کو سلام
روزِ محشر، اپنی امت کی شفاعت کو سلام
دل کے تالے توڑ دیتا جو بیانِ جاں فروز
آپؐ کی اس دلربا، دل ساز دعوت کو سلام
اُنؐ کے قلبِ پاک پر نازل ہوئی جو عرش سے
اُس جہاں افروز قرآں کی تلاوت کو سلام
آپؐ کی تسکینِ جاں تھی جس کی ترتیلِ نزول
اُس پیامِ شوق کی ہر ایک آیت کو سلام
جس سے شرحِ صدر کا قلزم ہوا طوفاں بدوش
لہجۂ لحنِ نبیؐ کی اُس حلاوت کو سلام
اُن کے در پر کی اگر توبہ تو ہو جائے قبول
پیارے آقاؐ سے خدا کی اِس محبت کو سلام
اے خدا! پیارے نبیؐ کی سب دعاؤں پر درود
صبحِ تعمیرِ جہانِ نو کی طلعت کو سلام
ہو گیا جس سے درخشاں باطنِ انسانیت
آپؐ کے نورِ فروغِ علم و حکمت کو سلام
جس کے ہر پہلو میں تھا لطفِ الٰہی جلوہ گر
پیکرِ اخلاقِ ربانیؐ کی سیرت کو سلام
جس سے ہر ذی روح کے دل کو سکوں ملنے لگا
آپؐ کی، مخلوق سے بے پایاں شفقت کو سلام
جس کی خوشبو سے دمک اٹھتا ہے پھولوں کا وجود
اُس پسینے کے مقدس نورِ نکہت کو سلام
ہے رواں جو چشمۂ زمزم میں شامل آج بھی
اُس لعابِ پاک کی بے پایاں برکت کو سلام
نعمتِ ہر دو جہاں، وہ نگہِ لطف و التفات
پیارے آقاؐ آپ کی چشمِ عنایت کو سلام
موجزن اس سے رگوں میں اک بہارِ جاوداں
گلشنِ یادِ نبیؐ کی پیاری جنت کو سلام
محفلِ ہستی کی ہر صوتِ ستائش پر درود
نور میں بھیگے ہوئے ہر حرفِ مدحت کو سلام
شانِ پیغمبرؐ کے ہر لہجے کی خوشبو کی امیں
دامنِ ہر گل میں رقصاں موجِ نکہت کو سلام
پھر صبا آ کر مری آنکھوں سے شبنم لے گئی
زائرِ شہرِ نبیؐ کی اِس عنایت کو سلام
جو برستا ہے مری آنکھوں سے ساون کی طرح
روضۂ سرکارؐ پر، اشکِ ندامت کو سلام
زرفشاں ہوتا ہے ایماں اِن کی نسبت کے طفیل
اہلِ بیتِ پاک کو، آقاؐ کی عترت کو سلام
ڈھونڈتا ہے حرفِ مدحت کہکشاؤں میں قلم
آسماں پر اس کی پروازِ فصاحت کو سلام
لوحِ دل پہ آج برسا ہے عزیزؔ ابرِ کلام
حرفِ تسلیمِ غلام اور اِس کی قسمت کو سلام