درود نکہتِ جاں، اہتمامِ سیرت ہے- کلیات نعت
درود نکہتِ جاں، اہتمامِ سیرت ہے
سرودِ ارض و سما، نغمۂ مشیّت ہے
صراطِ بخششِ امت، کلیدِ جنت ہے
’’حضورؐ آپ کا اسوہ جہانِ رحمت ہے‘‘
شبِ جدائی میں اِس پر اترتی ہیں کرنیں
جبیں کو خاکِ مدینہ سے ایک نسبت ہے
ہوائے حرف میں لرزاں خطاؤں کا احساس
مرا کلام مرا گریۂ ندامت ہے
درِ حبیب پہ بہتے ہیں کوثر و تسنیم
دیارِ حسنِ نبیؐ جنتوں کی جنت ہے
یہ جھلملاتا ہوا چشمِ نم میں انؐ کا نام
یہ کہکشاں سی لبِ عشق کی عبارت ہے
مہکنے لگتے ہیں ہونٹوں پہ دھڑکنوں کے گلاب
بہارِ نطق سے رنگیں مری سماعت ہے
میں نعت لکھنے لگا تو مجھے صدا آئی
خدئے پاک کو اُنؐ سے بڑی محبت ہے
ادب کے نور سے روشن ہو حرف کا باطن
یہ بات لہجۂ جبریل کی عنایت ہے
یہ کیا ہوا ہے احد بھی بہت اداس ہے آج
حضورؐ دردِ ادب، بے بسی ہے، امت ہے
ہوائے طیبہ کی آنکھوں میں اشکِ حنانہ
کھجوریں سہمی ہوئی ہیں، ڈری سی حالت ہے
حضورؐ زہر بپا ہے فضائے عالم میں
حضورؐ ایک بھی کاندھا نہیں ہے ، میّت ہے
در شفا پہ رسائی کا اذن فرمائیں
حضورؐ پھیلی ہوئی ہر طرف علالت ہے
ثنا کی وادی میں رقصاں ہے فصلِ گل کا شباب
فضائے نور ہے، قرآن کی تلاوت ہے
وفورِ عجز مری کاوشِ ثنا ہے عزیزؔ
بدن میں کانپتا ساون وفورِ مدحت ہے
o