حصارِ نعت- کلیات نعت

زندگی میں گوناں گوں خطرات
بچپن میں لڑکپن میں
اخلاق کے مسائل تو آس پاس کوڑے کرکٹ کی طرح بکھرے رہتے جس کی صفائی کاکوئی نظام نہیں
ابوکی تاکید تھی سر پہ جناح کیپ پہن کر سکول جاؤ
سکول اسمبلی میں تلاوت کی ذمہ داری بھی تھی
امی نے قرآن کی کئی سورتیں زبانی یاد کرا دی تھیں
ہر جمعہ مسجد میں نعت خوانی بھی
سب لوگ پیار کرتے
گھر میں ذوق کی برکت والی ہوا مجھے ضرور چھو کر گذرتی
مگر گھر کے باہر
اخلاق کے مسائل کا کورا کرکٹ ہر طرف بکھرا ہوتا
درود پاک ورد زباں رہتا
نجاستیں پیچھا کرتیں تو چھپ جاتا
مجھے اپنے محافظ نظر نہیں آتے تھے
کئی بارحضرت یوسف علیہ ا لسلام کے نورانی نقوش کفِ پا
کا چراغاں ہوتا اور صراط مستقیم ہدایت کی روشن لکیر بن کرچمکتا رہتا
بعد میں پتہ چلا اسے ضبط کہتے ہیں
تب مگر ایسا ہوتا جیسے کوئی مہار موڑ دے
امی ابوکی فرمائش پر دست بستہ مؤدب ہو کر قرآنی آیات اور اعلیٰحضرت کی نعت سنا دیتا :
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑہ نور کا
عالمِ شباب میں ابو نے ہمیشہ تلقین کی :
نگاہ نیک بھی اس عمر میں بدنام ہوتی ہے
مسجد، گھر، ٹیبل لیمپ، رات ،صلوٰۃ فجر تک پڑھائی
ابو بہت دعائیں دیتے، پیار کرتے
مگر ایک لشکر اندر سے یلغار کرتا
صحبت صالح میں یہ لشکر غائب ہوتا
مگر تنہائی میں اس کے وار ایمان شکن ہوتے
نعت مصطفی ﷺ کی برکات مجھے اپنے حصار میں لے لیتیں
نعت سے محبت، بچپن، لڑکپن، جوانی اور اب بڑھاپے میں میرا لباس ہے اور زرہ بکتر بھی؛ نفس کا لاؤ لشکر جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر اس تاک میں رہتا ہے کہ کب مجھے صلیب بدن پر لٹکا دے
مگر یاد مصطفی ﷺ کا حصار ناقابل شکست ہے
نفس کے جھٹکوں نے ہمیشہ پریشان رکھا ہے
مگر مدینے کی محبت بقا کی ضمانت ہے
وہ ﷺ بہت کرم فرماتے ہیں
ہوا کی لہروں میں مدینے سے بچاؤ کی تدبیریں
آ کر کانوں میں رس گھولتی ہیں
میرے وجود میں توانائیاں پھونکتی رہتی ہیں
ضعف، بیماری اور نقاہت ظاہری وجود میں گھر بنا بیٹھی ہیں
مگر کملی والے کے نور کی کرنیں
پھوار بن کر توانائیوں میں تازگی اتارتی رہتی ہیں
والدین کا
حب رسول کا تحفہ زندگی کے خطرات سے
اپنے حصار میں رکھتا ہے

o