آپؐ کے قدموں میں محکوموں کو سلطانی ملے- رزق ثنا (1999)

آپؐ کے قدموں میں محکوموں کو سلطانی ملے
قریۂ فضل و کرم میں نسلِ انسانی ملے

پھر ہوا کی لغزشوں سے خوف آتا ہے حضورؐ
سانس لینے میں زمیں والوں کو آسانی ملے

لوحِ دل پر صرف لکھوں آپؐ کا اسمِ جمیل
ہر قدم پر عشق کو سجدوں کی ارزانی ملے

آپؐ کی رحمت دھنک بن کر رہے گھر میں مقیم
ہر دریچے میں چراغوں کی فراوانی ملے

ظلمتِ شب ہے محیطِ زندگی میرے رسولؐ!
پھر حرا کی خلوتوں سے نورِ ایمانی ملے

بے وسیلہ لوگ تشنہ کھیت لگتے ہیں حضورؐ
کب تلک بستی میں ویرانی ہی ویرانی ملے

اہلِ دنیا کو مبارک مسندِ شاہی کا قرب
ہم غلاموں کو درِ اقدس کی دربانی ملے

سخت ناہموار ہے یہ روز و شب کی رہگذر
خطۂ ابرِ عطا میں لطفِ مہمانی ملے

روزِ محشر جب بوقتِ عدل ہو میرا حساب
حکمِ ربی سے مجھے اذنِ ثناء خوانی ملے

روشنی مدھم ہوئی جاتی ہے آنکھوں کی ریاضؔ
یہ دعا کر گنبدِ خضرا کی تابانی ملے