رعنائی سحر کو سپردِ قلم کریں- رزق ثنا (1999)
رعنائی سحر کو سپردِ قلم کریں
قرطاسِ جاں پہ اسمِ محمدؐ رقم کریں
گردِ رہِ حضورؐ کی چادر لپیٹ کر
کچھ تلخیٔ حیات کی شدت کو کم کریں
ایسا کریں کہ عشقِ نبیؐ کے حصار میں
دیوار و در کو شاملِ احساسِ غم کریں
چھیڑیں جمالِ گنبدِ خضرا کا تذکرہ
اشکِ دلِ گداز سے آنکھوں کو نم کریں
لازم ہے ہم پہ دولتِ جمہور کے طفیل
سب سے بلند دہر میں اپنا علم کریں
بوسیدگی کا خوف مسلط ہے روح پر
حرفِ یقیں کا ورد مگر دم بہ دم کریں
شب کی مسافتوں کی تھکن کا جواز کیا
پڑھ کر درود اپنے بدن پر جو دم کریں
ہر نقشِ پا کو چومنے کا قرض بھی ادا
آئو حدودِ شہرِ پیمبرؐ میں ہم کریں
بجھنے نہ پائے منظرِ دہلیزِ مصطفیؐ
شاداب ساعتوں کو نگاہوں میں ضم کریں
اے کاسۂ شعور و ہنر سر جھکا رہے
مرضی ہے انؐ کی جتنا بھی چاہیں کرم کریں
سب سے عظیم آدمی کے نقشِ پا ریاضؔ
سر پر سجا سجا کے طوافِ حرم کریں