اُنؐ کے قدموں سے لپٹ جاؤں قضا سے پہلے- رزق ثنا (1999)
اُنؐ کے قدموں سے لپٹ جائوں قضا سے پہلے
اپنے دامن میں چھپا لیں گے سزا سے پہلے
کیف میں ڈوبی رہے شہرِ تغزّل کی فضا
وجد میں آئے صبا، حرفِ دعا سے پہلے
لفظ جتنے ہوں غلامی کا عمامہ باندھیں
دے خدا ایسا ہنر رزقِ ثنا سے پہلے
چوم لوں حضرتِ حسانؓ کے آثارِ قلم
اذنِ گویائی بھی لوں کلکِ رضاؒ سے پہلے
تنگ دامانی کا احساس ہے اب کتنا شدید
ہاتھ خالی تھے زرِ صلِّ علیٰ سے پہلے
اُنؐ کی تعظیم مقدم ہے سخن دانی پر
اشک سجدہ کریں پیمانِ وفا سے پہلے
اُنؐ کے انوار سے روشن ہے خلا کا سینہ
اُنؐ کی تخلیق ہوئی ارض و سما سے پہلے
موسمِ عشق کے آدابِ وفا بھی سیکھو
شہرِ طیبہ کی کھلی آب و ہوا سے پہلے
مسخ ہوتی ہوئی اقدار کے پس منظر میں
کنجِ ایماں تھا کوئی غارِ حرا سے پہلے
اہلِ طائف کی شقاوت، وہ پیمبرؐ کی دعا
یاد کرلیتا ہوں ہر کرب و بلا سے پہلے
فتنہ و شر سے مکدر ہے فضا گھر کی حضورؐ
مژدۂ امن مکینوں کو صدا سے پہلے
خشک ہے کب سے مرے خطۂ دل کی مٹی
ٹوٹ کر برسے مری آنکھ گھٹا سے پہلے
مسندِ عدل پہ فائز ہے ہوس میرے حضورؐ
ایک محشر ہے بپا روزِ جزا سے پہلے
سر برہنہ ہے ابھی میری زمیں کی ممتا
ہو عطا اس کو ردا میری ردا سے پہلے
کبر و نخوت کے کبھی پیڑوں کا ٹوٹے جادو
عجز کے پھول کھلیں، زخمِ انا سے پہلے
حاضری اس درِ اقدس کی بھی لازم ہے ریاضؔ
عرضِ بخشش کے لیے پیشِ خدا سے پہلے