مدحت نگار میں بھی ہوں خیر الانامؐ کا- رزق ثنا (1999)
مدحت نگار مَیں بھی ہوں خیرالانامؐ کا
مَیں نے کیا ہے کام یہی ایک کام کا
پوشاکِ علم میرے قلم کو ملے حضورؐ
اور زمزمہ عطا ہو درود و سلام کا
فردِ عمل ہے حرفِ ندامت بنی ہوئی
آقاؐ بھرم رہے کسی بے ننگ و نام کا
آندھی ہوائے شر کی چلی ہے مرے رسولؐ!
خدشہ بہت ہے آدمی کے انہدام کا
نعتِ حضورؐ سنتِ پروردگار ہے
لیکن جواب کیا ہو خدا کے کلام کا
جلنے لگے ہیں چشمِ تمنا میں پھر چراغ
چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا
آہستہ سانس لے مرے جذبوں کی چاندنی
رتبہ انہیں ملا ہے بڑے احترام کا
مصروفِ طوفِ گنبدِ خضرا ہے ہر گھڑی
کیا منصبِ جلیل ہے آنکھوں کے جام کا
اُس در کی حاضری کی تمنا کیا کرو
جو مرکزِ نجات ہے ہر خاص و عام کا
ذکرِ خدا کے ساتھ ہو ذکرِ حبیبؐ بھی
مقصد یہی ہے میرے وجود و قیام کا
لوحِ خیال آج بھی ویران ہے ریاضؔ
عکسِ جمال دیں گے وہ نقشِ دوام کا