طیبہ کی جانب نظریں ہیں شام و سحر ہرجائی ہو- متاع قلم (2001)
طیبہ کی جانب نظریں ہیں شام و سحر ہر جائی ہو
کب پیغام صبا لائے اور کب باجے شہنائی ہو
ذکر کسی نے چھیڑ دیا ہے چاند نگر کی گلیوں کا
آنکھ کسی کی ہجرِ نبیؐ میں اشکوں سے بھر آئی ہو
روضۂ اقدس کی جالی کی ٹھنڈک ہے ہر سینے میں
رات شبیہہِ گنبدِ خضرا من اندر لہرائی ہو
آج گھٹا کا رنگ عجب ہے، ڈھنگ نرالا روپ غضب ہے
آنچل میں انؐ کے قدموں کی ہریالی بھر لائی ہو
اک بے چین سی داسی آقاؐ، روح ہے جس کی پیاسی آقاؐ
من کی بھول بھلیوں میں یہ صدیوں کی ترسائی ہو
کیوں نہ ریاضؔ اس دے ہتھ چُماں، قدمیں سیس نواواں
’’الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو‘‘