متاعِ عمرِ پریشاں- متاع قلم (2001)
حضورؐ آپ کے ادنیٰ غلام زادے نے
حروف آپؐ کی مدحت کے گنگنائے ہیں
ہجومِ اشک ہے اس کی سلگتی آنکھوں میں
لبوں پہ حرفِ ثنا کے گلاب مہکے ہیں
کرم کے پھول کھلے ہیں وفا کی ٹہنی پر
حضورؐ اس کے مچلتے حسین جذبوں میں
غبارِ شہرِ مدینہ کا نور رہتا ہے
شبیہہِ گنبدِ خضرا کو دیکھ کر اکثر
یہ دونوں ہاتھ اٹھا کر سلام کرتا ہے
حضورؐ آج یہ پوچھا تھا مَیں نے ’’دنیا میں
وہ چیز کیا ہے جو سب سے عزیز ہے تجھ کو‘‘؟
حضورؐ اس نے یہ برجستہ کہہ دیا مجھ سے
عزیز سب سے مجھے ہے حضورؐ کا روضہ
عزیز سب سے مجھے ہیں حضورؐ کی گلیاں
حضورؐ سیّدِ عالم جنابِ ختم رسل!
متاعِ عمرِ پریشاں ہے یہ مرا بیٹا(1)
حضورؐ آپ کے قدموں میں اس کو لایا ہوں
حضورؐ وادیٔ بطحا کی بچّیوں کے طفیل
غلام زادے کے کمزور زرد ہاتھوں سے
قبول کیجئے نعتوں کے پھُول اور کلیاں
حضورؐ اس کا مقدّر ہوں آپؐ کی گلیاں
(1) محمد حسنین مدثر