دیارِ کرب و بلا کا میں آبگینہ ہوں- کشکول آرزو (2002)

دیارِ کرب و بلا کا مَیں آبگینہ ہوں
لبِ فرات پہ بہتا ہوا سفینہ ہوں
مجھے نہ کر سکی مرعوب غم کی ارزانی
یہ اس لئے کہ غلامِ شہِ مدینہ ہوں