ریاضِؔ بے نوا کے حال پر آقاؐ کرم کرنا- آبروئے ما (2014)
ریاضِؔ بے نوا کے حال پر اتنا کرم آقاؐ
کہ اٹھتا ہی نہیں سجدے سے اب میرا قلم آقاؐ
نئے آفاق کی تسخیر ہو اہداف میں شامل
چراغِ نو کریں روشن فقیہانِ حرم آقاؐ
شبِ معراج نے کتنے مقفَّل راستے کھولے
خلا میں ہر طرف ہیں آپؐ کے نقشِ قدم آقاؐ
مؤرخ آپؐ کی امت کے روز و شب کا امشب بھی
کرے تاریخ کے ماتھے پہ آنسو سب رقم آقاؐ
عرب کے ریگ زاروں میں ثنا کے پھول کھلتے ہیں
سلامِ دیدہ و دل لے کے آیا ہے عجم آقاؐ
گرہ کھولے ہوا آکر کبھی میرے تخیل کی
منّور ہوں ہمیشہ راستوں کے پیچ و خم آقاؐ
لہو میں تر یہ جتنے بھی مناظر ہیں بدل جائیں
بھرا ہے مرثیوں، نوحوں سے ہی طشتِ الم آقاؐ
مسلسل ابرِ رحمت میری بستی کے مکینوں پر
مسلسل ہوں کرم کی بارشیں، میرِ امم آقاؐ
حصارِ عافیت میں ہو نئے انساں کا ہر خطہّ
امیرِ کارواںؐ، سالارِ اعظمؐ، محتشم آقاؐ
نئے دن کی بشارت دیجئے سرکارؐ دنیا کو
کئی خطوّں میں ہے آباد اب ملکِ عدم آقاؐ
شرافت، بردباری اور تحمل کا کُھلے موسم
زَوالِ عَصْر کا عرصہ زمیں پر کم سے کم آقاؐ
تلاشِ عافیت میں ہے ریاضِؔ لب کشا کب سے
امام الانبیاؐ، خیرالبشرؐ، اے محترم آقاؐ