شب بھر چراغِ مدحت، آقاؐ، جلا رہے گا- آبروئے ما (2014)
شب بھر چراغِ مدحت، آقاؐ، جلا رہے گا
حرفِ ثنا کا پرچم لب پر کھُلا رہے گا
طیبہ کی روشنی سے ہے روشنی ہماری
طیبہ کی ہر گلی سے بس رابطہ رہے گا
شہرِ قلم میں میرا ہر لفظ باوضو ہے
چھوٹے سے میرے گھر میں اب رتجگا رہے گا
اُنؐ کے درِ عطا سے کیا کچھ ملا نہیں ہے
کشکولِ آرزو کا دامن بھرا رہے گا
کوثر کے حوض پر جب سرکارؐ آپؐ ہوں گے
سیراب ہوں گے سارے، میلہ لگا رہے گا
مَیں جانتا ہوں میرا خوش بخت یہ قلم بھی
طیبہ کی سر زمیں پر آنسو بنا رہے گا
اشکوں کو روکنے کا آتا نہیں سلیقہ
دامن مری دعا کا بھیگا ہوا رہے گا
مجھ کو خدائے کعبہ، دے گا شعورِ سجدہ
مرکز دل و نظر کا، درِ مصطفیٰؐ رہے گا
ارضِ وطن ہے قریہ عشقِ محمدؐی کا
محشر تلک ثنا کا موسم ہرا رہے گا
یہ جانتی ہے سورج اگتا ہے کس گلی میں
مطلوب روشنی کو وہ نقشِ پا رہے گا
سب فیض یاب ہوں گے دیدارِ مصطفیٰؐ سے
گلزارِ رنگ و بو میں میلہ لگا رہے گا
طیبہ کی آرزو میں بکھرے رہیں گے آنسو
ہر شاخِ آرزو پر طیبہ کِھلا رہے گا
برزخ میں منتظر سب محشر کے ہوں گے لیکن
لب پر ہمارے اسمِ رحمت لکھا رہے گا
مَیں خوش نصیب شاعر سرکارِ مہرباںؐ کا
میرا قلم لحد میں محوِ ثنا رہے گا
جب تک درود لب پر بادِ صبا رکھے گی
ساحل سے ناخدا کا بیڑا لگا رہے گا
حساّنِؓ خوشنوا سے اقبال رحمۃ اللہ علیہ تک کا لہجہ
ہر اک نئی صدی کا لہجہ بنا رہے گا
تازہ کتابِ مدحت لے جا صبا مدینے
ہر لفظِ لب کشا میں اب دل سجا رہے گا
ہر حرفِ التجا میں رکھنا ریاضؔ آنسو
ہر محفلِ ثنا میں چرچا ترا رہے گا