خوش بخت ہے ریاض دبستانِ رنگ و بو- آبروئے ما (2014)
خوش بخت ہے ریاضؔ دبستانِ رنگ و بو
ہے وقفِ نعت میرا قلمدانِ رنگ و بو
میری ہر ایک نعت ہے ایوانِ رنگ و بو
میرا سخن ہے تختِ سلیمانِ رنگ و بو
دھوون گلاب بن کے کھلا شاخ شاخ پر
دیوار و در جمالِ گلستانِ رنگ و بو
نرگس، گلاب، لالہ و چنبیلی و کنول
میرے قلم میں ہیں سبھی سامانِ رنگ و بو
مقصودِ کائنات ہیں آقائے محتشمؐ
سردارِؐ شش جہات ہیں سلطانِؐ رنگ و بو
وہم و گماں یہ سارے سپردِ خدا کریں
خالق ہے کل جہاں کا نگہبانِ رنگ و بو
ہر لفظ کو شعورِ مدینہ کی روشنی
حاصل ہو یا خدا کبھی عرفانِ رنگ و بو
کتنا عظیم عرش کے مہماں کا ہے سفر
نقشِ قدم ہیں آپؐ کے میزانِ رنگ و بو
طیبہ کی مَیں فضاؤں کا کیا تذکرہ کروں
طیبہ کی ہے فضاؤں میں ایوانِ رنگ و بو
کیا رنگ و بو تلاش کرو گے افق افق
طیبہ کے خار و خس ہی ہیں ارکانِ رنگ و بو
پھولوں کے ہار لے کے کھڑی ہے نئی لغت
کلکِ ثنا ہماری ہے مہمانِ رنگ و بو
ہر طاق میں چراغ جلاتے ہیں نور کے
مدحت نگار ہوتے ہیں خاصانِ رنگ و بو
میرے خدا! نسیمِ سحر ہی چلا کرے
کب تک عذابِ موسمِ کفرانِ رنگ و بو
ہوتی ہے رنگ و نور کی بارش قدم قدم
طیبہ کی رہگذر ہے پرستانِ رنگ و بو
رم جھم میں ہیں ریاضؔ تخیل کے آئنے
کشتِ دعا پہ جاری ہے بارانِ رنگ و بو