ثنا کا گلفشاں منظر مکاں میں رکھ دیا ہم نے- آبروئے ما (2014)
ثنا کا گلفشاں منظر مکاں میں رکھ دیا ہم نے
وسیلہ آپؐ کا شہرِ فغاں میں رکھ دیا ہم نے
سرِ طوفاں ورق پر یا محمدؐ مصطفیٰؐ لکھ کر
ورق سارے کا سارا بادباں میں رکھ دیا ہم نے
یزیدِ عصرِ نو کی کربلا میں زخم کھا کھا کر
بدن کو عافیت کے سائباں میں رکھ دیا ہم نے
اجالا ہی اجالا ہر ورق پر مسکرا اٹھا
قلم عشقِ نبیؐ کی داستاں میں رکھ دیا ہم نے
خدا کے فضل سے جب بولنا سیکھا سرِ مکتب
انہیؐ کا نقشِ پا نطق و بیاں میں رکھ دیا ہم نے
خدا کا حکم ہے اُنؐ کی اطاعت میری طاعت ہے
دل و جاں کو شریعت کی زباں میں رکھ دیا ہم نے
مرے محبوبؐ، تیرے ذکر کو ہم نے بلندی دی
ترے اسمِ مبارک کو اذاں میں رکھ دیا ہم نے