درودِ پاک ہونٹوں پر سجا، چوکھٹ پہ آیا ہوں- آبروئے ما (2014)
درودِ پاک ہونٹوں پر سجا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
مَیں مانندِ حروفِ التجا چوکھٹ پہ آیا ہوں
کھڑے ہیں ہر قدم پر لشکری ابلیس زادوں کے
بڑی مشکل سے‘ محبوبِؐ خدا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
حضوری کی بشارت دے رہی ہیں سسکیاں میری
سنا نعتِ پیمبرؐ، اے صبا! چوکھٹ پہ آیا ہوں
میری آنکھیں برستی ہی رہی ہیں راہِ طیبہ میں
لئے لب پر درودوں کی صدا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
مرے نطق و بیاں کی آبجو پر آ پڑا سورج
لبوں کو پھر ملے آبِ بقا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
اجازت ہو تو چشمِ تر کو رکھ دوں خاکِ انور پر
رسولِ محتشمؐ، یامصطفیٰؐ، چوکھٹ پہ آیا ہوں
خدائے آسماں کا مَیں بھی نافرمان بندہ ہوں
گلی سے لوٹ آئی ہے دعا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
برہنہ سر، برہنہ پا ہوں تنہا مَیں بیاباں میں
ملے مجھ کو خنک آب و ہوا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
دھنک کے رنگ بھی گرد و غبارِ راہ میں گم ہیں
پرندوں سے ہوئی خالی فضا چوکھٹ پہ آیا ہوں
ابھی سے خون میں تر ہے مرے کل کا ہر اک لمحہ
وطن کے سر پہ ہے دستِ قضا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
مرے ہر کھیت پر ہو گنبدِ خضرا کی ہریالی
ثنا گوئی کا مجھ کو دیں صلہ، چوکھٹ پہ آیا ہوں
بہت دھندلا چکے ہیں آئنے میرے مقدر کے
کریں کچھ پاؤں کا دھووَن عطا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
مَیں اک زخمی پرندے کی طرح اڑتا رہا شب بھر
مَیں لینے آپؐ سے خاکِ شفا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
کوئی بھی فیصلہ کرنے کی جرأت ہی نہیں رکھتے
تذبذب میں ہیں میرے رہنما، چوکھٹ پہ آیا ہوں
عمامہ سر پہ بھی رہنے نہیں دیتے جہاں والے
عطا کیجے مجھے آقاؐ، ردا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
نبیؐ جی، بڑھ رہی ہے سرکشی امواجِ برہم کی
ڈبو دے گا سفینے ناخدا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
مری بستی کے پیڑوں پر انا لاوا اگلتی ہے
اٹھے اب امن کی کالی گھٹا، چوکھٹ پہ آیا ہوں
ریاضِؔ خوشنوا کی لاج رکھ لیں شہرِ مدحت میں
کرم، اے پیکرِ جود و سخا، چوکھٹ پہ آیا ہوں